Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

98 - 607
رات کو خواب میںایک بڑا مجمع دیکھا جو ان کے پاس گیا۔ اس نے پوچھا: تم کون لوگ ہو ؟ کیسے آئے ہو؟ انھوں نے کہا کہ ہم قبرستان کے رہنے والے ہیں، تم نے ہم کواس کا عادی بنا دیا تھا کہ روزانہ شام کو تمہاری طرف سے ہمارے پاس ہدیہ آیا کرتا تھا۔اس نے پوچھا: کیسا ہدیہ ؟ وہ لوگ کہنے لگے کہ تم جو دعا روزانہ شام کو کیا کرتے تھے وہ ہمارے پاس ہدیہ بن کر پہنچتی تھی۔ وہ شخص کہتے ہیں کہ پھر میں نے کبھی اس دعا کو ترک نہیں کیا۔
بشّار بن غالب نجرانی ؒکہتے ہیں کہ میں حضرت رابعہ بصریہ ؒ کے لیے بہت کثرت سے دعا کیا کرتا تھا۔ میںنے ایک مرتبہ ان کو خواب میں دیکھا وہ کہتی ہیں کہ بشّار! تمہارے تحفے ہمارے پاس نور کے خِوانوں میں رکھے ہوئے پہنچتے ہیں جن پر ریشم کے غلاف ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ کیا بات ہے ؟ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کی جو دعا مُردہ کے حق میں قبول ہو جاتی ہے، تو وہ دعا نور کے ِخوان پر ریشم کے غلاف سے ڈھکی ہوئی میّت کے پاس پیش ہوتی ہے کہ یہ فلاں شخص نے تمہارے پاس ہدیہ بھیجا ہے۔ (اِحیاء العلوم)
آیندہ حدیث کے ذیل میںبھی اس قسم کے کئی واقعات آرہے ہیں۔ امام نووی ؒ نے’’ مسلم شریف‘‘ کی شرح میں لکھا ہے کہ صدقہ کا ثواب میّت کوپہنچنے میں مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ یہی مذہب حق ہے۔ اور بعض لوگوں نے جو یہ لکھ دیا کہ میّت کو اس کے مرنے کے بعد ثواب نہیں پہنچتا، یہ قطعاً باطل ہے اور کھلی ہوئی خطا ہے۔ یہ قرآنِ پاک کے خلاف ہے، یہ حضورِ اقدسﷺ کی احادیث کے خلاف ہے، یہ اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ اس لیے یہ قول ہر گز قابلِ اِلتفات نہیں ۔ (بذل المجہود)
شیخ تقی الدین ؒ فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ خیال کرے کہ آدمی کو صرف اپنے ہی کیے کا ثواب ملتا ہے وہ اجماعِ امت کے خلاف کر رہا ہے۔ اس لیے کہ امت کااس پر اجماع ہے کہ آدمی کو دوسروں کی دعا سے فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ دوسرے کے عمل سے نفع ہوا۔ نیز حضورِ اقدس ﷺ میدانِ حشر میں شفاعت فرما ویں گے۔ نیز دوسرے انبیا اورصُلَحا سفارش فرمائیں گے۔ یہ سب دوسروں کے عمل سے فائدہ ہوا۔ نیز فرشتے مؤمنوں کے لیے دعا اور اِستِغفار کرتے ہیں  (جیسا کہ سورۂ مؤمن کے پہلے رکوع میں ہے) یہ دوسرے کے عمل سے فائدہ ہوا۔ نیز حق تعالیٰ شانہٗ محض اپنی رحمت سے بہت سے لوگوں کے گناہ معاف فرما ویں گے، یہ اپنی کوشش اور عمل کے علاوہ سے فائدہ ہوا۔ نیز مؤمنوں کی اولاد اپنے والدین کے ساتھ جنت میں داخل کی جائے گی (جیسا کہ وَالطُّوْر کے پہلے رکوع میں ہے) یہ دوسرے کے عمل سے فائدہ ہوا۔ نیز حجِ بدل کرنے سے میّت کے ذمہ سے حج فرض ادا ہو جاتا ہے یہ دوسرے کے عمل سے نفع ہوا۔ غرض بہت سی چیزیں اس کے لیے دلیل اور حجت ہیں جن کا شمار بھی دشوار ہے۔ (بذل المجہود)
Flag Counter