Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

167 - 607

احادیث
۱۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ  ؓقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِيْ مُؤْمِنٍ، اَلْبُخْلُ وَسُوْئُ الْخُلْقِ۔
رواہ الترمذي، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ دو خصلتیں ایسی ہیں کہ وہ مؤمن میں جمع نہیں ہوسکتیں۔ ایک تو بخل، دوسری بدخلقی۔
فائدہ: یعنی کوئی شخص مؤمن ہو کر بخیل بھی ہو اور بدخلق بھی یہ مؤمن کی شان ہرگز نہیں۔ ایسے شخص کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے۔ خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ اسی سے ہاتھ دھو بیٹھیں کہ جیسا ہر خوبی دوسری خوبی کو کھینچتی ہے ایسے ہی ہر عیب دوسرے عیب کو کھینچتا ہے۔ دوسری حدیث میں اس سے بھی بڑھ کر حضورﷺ کاارشاد ہے کہ شُحّ (یعنی بخل کی اعلیٰ قسم) ایمان کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتی۔ (مشکاۃ المصابیح) کہ ان دونوں چیزوں کا اجتماع گویا ضدَّین کااجتماع ہے، جیسا کہ آگ اور پانی کا جمع ہونا کہ جونسی چیز غالب ہوگی وہ دوسرے کو فنا کردے گی۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ کوئی ولی ایسا نہیں ہوا جس میں اللہ نے دو عادتیں پیدا نہ کر دی ہوں۔ ایک سخاوت، دوسرے خوش خلقی۔ (کنز العمال) دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کا کوئی ولی ایسا نہیں ہے جو سخاوت کا عادی نہ بنایا گیا ہو۔ (کنز العمال) اور بہت ظاہر بات ہے کہ اگر اللہ سے تعلق اور محبت ہے تو اس کی مخلوق پر خرچ کرنے کو بے اختیار دل چاہے گا کہ محبوب کے عزیز و اَقارب کی خاطر محبت کے لوازمات سے ہے۔ ا ور جب مخلوق اللہ کی عیال ہے تو ان پر خرچ کرنے کو ولی کا دل ضرور چاہے گا۔ اور اس کے عیال میں بھی جس کا تعلق اس کے ساتھ جتنا زیادہ قوی ہوگا اتنا ہی اس پر خرچ کرنے کو زیادہ چاہے گا۔ اور اگر نہ چاہے تو معلوم ہوا کہ مال کی محبت اللہ کی محبت سے زیادہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کادعویٰ جھوٹ ہے۔
۲۔ عَنْ أَبِيْ بَکْرٍِ الصِّدِّیْقِ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ 



Flag Counter