Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

96 - 607
۱۸۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ؓ قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَائُ۔ فَحَفَرَ بِئْرًا وَقَالَ: ھٰذِہٖ لِأُمِّ سَعْدٍ۔
رواہ مالک وأبو داود والنسائي، کذا في المشکاۃ۔


حضرت سعدؓ نے عرض کیا: یا رسول  اللہ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا (ان کے ایصالِ ثواب کے لیے) کون سا صدقہ زیادہ افضل ہے؟ حضورِ اقدسﷺ نے فرمایا کہ پانی سب سے افضل ہے۔ اس پر حضرت سعدؓ نے اپنی والدہ کے ثواب کے لیے ایک کنواں کھدوا دیا۔
فائدہ: حضور ﷺ نے پانی کو زیادہ افضل اس لیے فرمایا کہ مدینہ طیبہ میں اس کی ضرورت زیادہ تھی۔ اوّل تو گرم ملکوںمیں سب ہی جگہ پانی کی ضرورت خاص طور سے ہوتی ہے اور مدینہ منورہ میں اس وقت پانی کی قلت بھی تھی۔ اس کے علاوہ پانی کا نفع بھی عام ہے اور ضرورت بھی عمومی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص پانی کا سلسلہ جاری کر جائے تو جو انسان یا جن یا پرندہ بھی اس سے پانی پیئے گا تو مرنے والے کوقیامت تک اس کا ثواب ہوتا رہے گا۔
حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ کے پاس ایک شخص حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرے گھٹنے میں ایک زخم ہے۔ سات برس ہوگئے ہر قسم کی دوا اور علاج کرچکا ہوں کسی سے فائدہ نہیں ہوتا۔ بڑے بڑے طبیبو ں سے بھی رجوع کر چکا ہوں۔ حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ نے فرمایا کہ جس جگہ پانی کی قلت ہو وہاں ایک کنواں بنوا دو، مجھے اللہ کی ذات سے یہ امید ہے کہ جب اس میں پانی نکل آئے گا تمہارے گھٹنے کا خون بند ہو جائے گا۔ چناںچہ انھوں نے ایسا ہی کیا اور گھٹنے کا زخم اچھا ہوگیا۔
مشہور محدث ابوعبداللہ حاکم ؒکے چہرہ پر ایک زخم ہوگیا تھا، ہر قسم کے علاج کیے کوئی بھی کارگر نہ ہوا۔ ایک سال اسی حال میںگزر گیا۔ ایک مرتبہ استاذ ابو عثمان صابونی ؒسے دعاکی درخواست کی۔ جمعہ کا دن تھا۔ انھوںنے بڑی دیر تک دعا کی، مجمع نے آمین کہی۔ دوسرے جمعہ کو ایک عورت حاضر ہوئیں اور ایک پرچہ مجلس میں پیش کیا جس میں یہ لکھا تھا کہ میں گزشتہ جمعہ کو جب گھر واپس گئی تو حاکم ؒ کے لیے بہت اہتمام سے دعا کرتی ۔ میں نے خواب میں حضورِاقدسﷺکی زیارت کی۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حاکم ؒسے کہہ دو کہ مسلمانوں پر پانی کی وسعت کرے۔ حاکم ؒنے یہ سن کر اپنے گھر کے دروازہ پر ایک سبیل قائم کر دی جس میں پانی کے بھرنے کا اور اس میں برف ڈالنے کا اہتمام کیا۔ ایک ہفتہ گزرا تھا کہ چہرہ کے سب زخم بالکل اچھے ہوگئے اور پہلے سے زیادہ خوش نما چہرہ ہوگیا۔ (الترغیب والترہیب)
Flag Counter