Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

94 - 607
حق ہے سوائے زکوٰۃ کے وہ اس آیت سے ثابت ہوا کہ اول صدقۂ نفل ذکر کیا گیا پھر صدقۂ واجب۔
علامہ جصاص رازی ؒ نے لکھا ہے کہ بعض علما نے اس آیتِ شریفہ سے حقوقِ واجبہ مراد لیے ہیں جیسا کہ صلہ رحمی جب کہ کسی ذی رحم کو سخت مشقت میں پائے، یا کسی مضطَر پر خرچ کرنا جب کہ اس کو اِضطِرار نے ہلاکت کے اندیشہ تک پہنچا دیا ہو، تو اس پر اتنی مقدار خرچ کرنا لازم ہے جس سے اس کی بھوک جاتی رہے۔ اس کے بعد علامہ نے حضورﷺ کاارشاد کہ ’’مال میں زکوٰۃ کے علاوہ حق ہے‘‘ نقل کرکے فرمایا کہ اس سے نادار رشتہ داروں پر خرچ کرنا بھی مراد ہوسکتاہے کہ حاکم نے ان کا نفقہ ذمہ کر دیا ہو اور مضطَر پر خرچ کرنا بھی ہوسکتا ہے اور نفلی حقوق بھی ہوسکتے ہیں، اس لیے کہ حق کا لفظ واجب اور نفل دونوں پر اِطلاق کیا جاتا ہے۔
’’فتاویٰ عالمگیر‘‘ یہ میں ہے کہ لوگوں کے ذمہ محتاج کا کھلانا فرض ہے جب کہ وہ (کمانے کے لیے)نکلنے سے اور مانگنے سے عاجز ہو۔ اور اس میں تین باتیں ہیں۔ اول یہ کہ جب محتاج نکلنے سے عاجز ہو تو ہر شخص پر جس کو اس کا حال معلوم ہو، اس کا کھلانا فرض ہے۔ اور اتنی مقدارکھلانا ضروری ہے جس سے وہ نکلنے پر اور فرض ادا کرنے پر قادر ہو جائے، بشرط یہ کہ جس کو اس کا حال معلوم ہو وہ کھلانے پر قادر ہو۔ اور اگر اس میں خود کھلانے کی قدرت نہ ہو تو اس کے ذمہ ضروری ہے کہ دوسروں کو اس کے حال کی اطلاع کرے۔ اور اگر نہ خود کھلا سکے نہ دوسروں کو اطلاع کرے اور وہ محتاج مر جائے تو وہ سب گناہ گار ہوں گے جن کو اس کا حال معلوم ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر محتاج نکلنے پر قادر ہے لیکن کمانے پر قادر نہیں، تو لوگوں کے ذمہ جن کواس کا حال معلوم ہے ضروری ہے کہ وہ اپنے صدقاتِ واجبہ سے اس کی مدد کریں۔ اور اگر وہ کمانے پر بھی قادر ہے تو پھر اس کو جائز نہیں کہ سوال کرے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اگر وہ محتاج نکلنے پر قادر ہے لیکن کمانے پر قادر نہیں، تو اس کے ذمہ ضروری ہے کہ نکل کر لوگوں سے سوال کرے اگر وہ سوال نہیں کر لے گا تو گناہ گار ہوگا۔ (فتاویٰ عالمگیریہ)
۱۷۔ عَنْ بُھَیْسَۃَ ؓ عَنْ أَبِیْھَا قَالَتْ: قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ما الشَّيْئُ الَّذِيْ لَایَحِلُّ مَنْعُہُ؟ قَالَ: الْمَائُ۔ قَالَ: یَا نَبِيَّ اللّٰہِ! مَا الشَّيْئُ الَّذِيْ لَایَحِلُّ مَنْعُہُ؟ قَالَ: الْمِلْحُ۔ قَالَ: یَا نَبِيَّ اللّٰہِ! مَا الشَّيْئُ الَّذِيْ لَایَحِلُّ مَنْعُہُ؟ قَالَ: أَنْ تَفْعَلَ الْخَیْرَ خَیْرٌ لَّکَ۔
رواہ أبو داود، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضرت بُہیسہؓ فرماتی ہیں کہ میرے والد صاحب نے حضورِاقدسﷺ سے دریافت کیا کہ وہ کیا چیز ہے جس کا (کسی مانگنے والے کو دینے سے) روکنا جائز نہیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: پانی۔ میرے والد نے پھر یہی سوال کیا تو حضورِاقدسﷺ 
Flag Counter