Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

93 - 607
بائیسویں رکوع کی یہ آیت ) { لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ} آخر تک تلاوت فرمائی۔
کذا في المشکاۃ۔ وقال الترمذي: ھذا حدیث لیس إسنادہ بذلک، وأبو حمزۃ یضعَّف، وروی بیان وإسماعیل عن الشعبي ھذا الحدیث قولہ وھو أصح۔ قلت: وأخرجہ ابن ماجۃ بلفظ ((  لیس في  المال حقاً سوی الزکاۃ))، وقال العیني في شرح البخاري: رواہ البیھقي بلفظ الترمذي، ثم قال: والذي یرویہ أصحابنا في التعالیق: ((  لیس في المال حق سوی الزکاۃ۔))
فائدہ: اس آیتِ شریفہ کا بیان سلسلۂ آیات میں نمبر (۲) پر گزر چکا ہے۔ حضورِاقدسﷺ نے اس آیتِ شریفہ سے یہ تجویز فرمایا کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ اور بھی حق ہے۔ اور یہ تجویز اس وجہ سے ظاہر ہے کہ آیت ِشریفہ میںا پنے مال کو رشتہ داروں پر خرچ کرنے کی، یتیموں پر، غریبوں پر، مسافروں پر اور سوال کرنے والوں پر خرچ کرنے کی، قیدیوں اور غلاموں وغیرہ کی گردن چھڑانے میں خرچ کرنے کی مستقل علیحدہ ترغیب دی ہے، اور اس سب کے بعد زکوٰۃ ادا کرنے کو علیحدہ ذکر فرمایا۔
مسلم بن یسار ؒ کہتے ہیں کہ نمازیں دو ہیں، (ایک فرض، ایک نفل ) اسی طرح زکوٰتیں بھی دو ہیں (ایک نفل، دوسری فرض) اور قرآن پاک میں دونوں مذکور ہیں۔ میں تم کو بتائوں؟ لوگوں کے دریافت کرنے پر انھوں نے یہ آیت ِشریفہ پڑھی اور ابتدائی حصہ پڑھ کر جس میں مال کا مواقعِ مذکور پر خرچ کرنا مذکور ہے فرمایا کہ یہ تو سب کا سب نفل ہے۔ اس کے بعد زکوٰۃ کا ذکر پڑھ کر فرمایا کہ یہ فرض ہے۔ (دُرِّمنثور)
علامہ طیبی ؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث شریف میں حق سے مراد یہ ہے کہ سوال کرنے والے کو محروم نہ رکھے، قرض مانگنے والے کو محروم نہ کرے، اپنے گھر کا معمولی سامان مستعار مانگنے والوں کو انکار نہ کرے۔ مثلًا: ہانڈی پیالہ وغیرہ کوئی عاریتاً مانگے تو اس کو نہ روکے۔ پانی اور نمک اور آگ کو لوگوں کو اِنکار نہ کرے۔
علامہ قاری ؒ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے اس حدیثِ پاک میں جو آیتِ شریفہ پڑھی ہے اس میں زکوٰۃ کے علاوہ جو اُمور ذکر کیے ہیں وہ مراد ہیں۔ جیساکہ صلہ رحمی، یتیموں پر احسان کرنا، مسکین، مسافر اور سوالی کو دینا، لوگوں کی گردنوں کو آزادی وغیرہ کے ذریعہ سے خلاص کرنا۔ (مرقاۃ المفاتیح)
صاحب ’’ِمظاہرِ حق‘‘ نے لکھا ہے کہ زکوٰۃ تو فرض ہے ضرور دینی چاہیے، سوائے زکوٰۃ کے صدقۂ نفل بھی مستحب ہے وہ بھی دیا کرے، اور وہ یہ ہے۔ اس کے بعد علامہ طیبی اور علامہ قاری  ؒ کے کلام کا ترجمہ تحریر فرما کر لکھا ہے کہ یہ آیت حضرت ﷺ نے سند کے لیے پڑھی ہے۔ اس واسطے کہ اس میں اوّل تو اللہ تعالیٰ نے تعریف کی مؤمنوں کی ساتھ دینے مال کے اپنوں اور یتیموں وغیرہ کو، بعد اَزاں تعریف کی ساتھ قائم کرنے نماز کے اور دینے زکوٰۃ کے۔ پس معلوم ہوا کہ دینا مال کا سوائے دینے زکوٰۃ کے ہے اور وہ صدقۂ نفل ہے۔ اور حاصل یہ ہے کہ حضرت ﷺ نے جو فرمایا تھا کہ مال میں 
Flag Counter