Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

90 - 607
ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے مُضطَر بھائی کی مدد کرے حق تعالیٰ شا نہٗ اس کو اس دن ثابت قدم رکھیں گے جس دن پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ (کنز العمال) یعنی قیامت کے سخت دن جس دن پہاڑ بھی اپنی جگہ نہ جم سکیں گے یہ ثابت قدم رہے گا۔ اور اس حدیثِ پاک سے ایک لطیف چیز یہ بھی پیدا ہوتی ہے کہ فتنوں اور حوادث کے زمانوں میں جب لوگوں کے قدم اکھڑ جائیں، جیسا کہ آج کل کا زمانہ گزر رہا ہے، ایسے لوگ ثابت قدم رہتے ہیں جو لوگوں کی اعانت اور مدد کرتے رہتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی دنیاوی حاجتوں میں سے کسی حاجت کو پورا کرے حق تعالیٰ شا نہٗ اس کی ستّر حاجتیں پوری فرماتے ہیں، جن میں سب سے ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (کنز العمال) ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت کو حکومت تک پہنچا دینے کا ذریعہ بن جائے، جس سے اس کو کوئی نفع پہنچ جائے یا اس کی کوئی مشکل دو ر ہو جائے تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس شخص کی جو ذریعہ بنا ہے قیامت کے دن پلِ صراط پر چلنے میں مدد فرمائیں گے جس وقت کہ وہاں لوگوں کے قدم پھسل رہے ہوں گے۔ (کنز العمال)
اس لیے جو لوگ حکّام رَس ہیں یا ملازموں کے آقائوں تک ان کی رسائی ہے ان کو خاص طور سے اس حدیث پاک سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ نوکروں اور محکوموں کی ضروریات کی تفتیش کرکے ان کو آقائوں او ر حاکموں تک پہنچانا چاہیے۔ یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ ہم کیوں خواہ مخواہ دوسروں کی پھٹن میں پائوں اڑائیں۔ پلِ صراط پر سے گزرنا بڑی سخت مشکل ترین چیز ہے۔ اس معمولی کوشش سے ان کے لیے خود کتنی بڑی سہولت میسر ہوتی ہے، لیکن اللہ کے واسطے ہونا تو ہر جگہ شرط ہے۔ اپنی وجاہت، اپنی شہرت اور لوگوں کے دلوں میں اپنی عزت قائم کرنے کی نیت سے نہ ہو۔ اگرچہ اللہ کے لیے کرنے سے یہ سب چیزیں خود بخود حاصل ہوں گی اور اُس سے زیادہ بڑھ کر ہوں گی جتنی اپنے ارادہ سے ہوتیں، لیکن اپنی طرف سے ان چیزوں کا ارادہ کرنا اس محنت کو آقا کے لیے ہونے سے نکال دے گا۔
۱۵۔ عَنْ أَبِيْ ذَرٍّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ثَلَاثَۃٌ یُحِبُّھُمُ اللّٰہُ وَثَلَاثَۃٌ  یُبْغِضُھُمُ اللّٰہُ، فَأَمَّا الَّذِیْنَ یُحِبُّھُمُ اللّٰہُ  فَرَجُلٌ أَتَی قَوْمًا فَسَأَلَھُمْ بِاللّٰہِ وَلَمْ یَسْأَلْھُمْ لِقَرَابَۃٍ بَیْنَہ وَبَیْنَھُمْ فَمَنَعُوْہُ، فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْیَانِھِمْ فَأَعْطَاہُ سِرًّا لاََیَعْلَمُ بِعَطِیَّتِہٖ إِلاَّ اللّٰہُ وَالَّذِيْ أَعْطَاہُ، وَقَوْمٌ سَارُوْا لَیْلَتَھُمْ حَتَّی إِذَا کَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَیْھِمْ مِمَّا یُعْدَلُ بِہٖ فَوَضَعُوْا رُؤُوْسَھُمْ فَقَامَ یَتَمَلَّقُنِيْ وَیَتْلُوْ آیَاتِيْ، وَ رَجُلٌ کَانَ فِيْ سَرِیَّۃٍ فَلَقِيَ الْعَدُوَّ فَھُزِمُوْا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِہٖ حَتَّی یُقْتَلَ أَوْ 


حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ تین آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ محبوب رکھتے ہیں اور تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ کو بغض ہے۔ جن تین آدمیوں کو اللہ محبوب رکھتا ہے ان میںایک تو وہ شخص ہے کہ کسی مجمع کے پاس کوئی سائل آیا اور محض 
Flag Counter