Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

88 - 607
ثواب ہے، لیکن ایک شخص کو پیاس ستا رہی ہے، اس کو پانی پلانے کا ثواب اتنا زیادہ ہے کہ عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ بھی کبھی بن جاتا ہے۔ حدیث نمبر(۱۰) پر ابھی گزرچکا ہے کہ ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے سے رنڈی کے عمر بھر کے گناہ معاف ہوگئے۔ سلسلۂ آیات نمبر (۲۳ ) کے ذیل میں حضو رِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد گزر چکا ہے کہ مسکین وہ نہیں ہے جس کو ایک ایک دو دو لقمہ دربدر پھراتا ہو، اصل مسکین وہ ہے جس کے پاس نہ خود اتنا مال ہو کہ جو اس کی حاجت کو کافی ہو، نہ لوگوں کو اس کا حال معلوم ہو کہ اس کی اعانت کریں، یہی شخص اصل محروم ہے۔ حدیث نمبر (۱۱) کے ذیل میں حضورِاقدسﷺکے بہت سے ارشادات بھوکے کو کھانا کھلانے کی فضیلت میں گزر چکے ہیں۔
حضرت ابنِ عمر ? حضورِاقدسﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص اپنے کسی بھائی کی حاجت روائی میں مشغول ہو حق تعالیٰ شا نہٗ اس کی حاجت روائی میں توجہ فرماتے ہیں۔ اور جو شخص کسی مسلمان سے کسی مصیبت کو زائل کرے حق تعالیٰ شا نہٗ قیامت کے مصائب میں سے اس کی کوئی مصیبت زائل فرماتے ہیں۔ اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے (عیب سے ہو یا لباس سے) حق تعالیٰ شا نہٗ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی (اسی نوع کی) فرماتے ہیں۔ (مشکاۃ المصابیح)
اس قسم کے مضامین بہت سے صحابہ? سے مختلف روایات میں ذکر کیے گئے۔ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی پردہ کے قابل چیز کو (بدن ہو یا عیب) دیکھے اور اس کی پردہ پوشی کرے، اس کااجر ایسا ہے جیسا کہ کسی ایسے شخص کو قبر سے نکالا ہو جس کو زندہ قبر میں گاڑ دیا گیا ہو۔ (مشکاۃ المصابیح) حق تعالیٰ شا نہٗ کا ارشاد ہے {لَایَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ} (الآیۃ) جوسلسلۂ آیات میں نمبر (۲۵) پر گزر چکا ہے۔ اس کی وجہ علما نے یہی لکھی ہے کہ فتح مکہ سے قبل چوں کہ ضرورت زیادہ تھی، اس لیے اس وقت خرچ کرنے کا درجہ بڑھا ہوا ہے فتح مکہ کے بعد میں خرچ کرنے سے۔ صاحب ’’ِجمل‘‘ کہتے ہیں: یہ اس لیے کہ ان لوگوں نے اسلام اور مسلمانوں کی عزت کے زمانہ سے پہلے خرچ کیا ہے۔ اس وقت مسلمان جان ومال کی مدد کے زیادہ محتاج تھے۔ یہی وہ حضرات سابقین اولین ہیں مہاجرین اور انصار میں سے جن کے بارے میں حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم لوگ اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرو تو ان کے ایک مُد بلکہ آدھے مُد کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔ (حاشیۃ الجمل)
ان کے علاوہ اور بھی بہت سی روایات میں مختلف عنوانات سے حضورِ اقدسﷺ نے ضرورت مند کو ترجیح دینے پرترغیب اور تنبیہ فرمائی۔ ولیمہ کی دعوت قبول کرنے کی ترغیب بہت سی روایات میں وارد ہے، لیکن ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد وارد ہوا ہے کہ ولیمہ کا کھانا بدترین کھانا ہے کہ اُمرا کو اس کے لیے دعوت دی جاتی ہے اور فقرا کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ (مشکاۃ المصابیح بروایۃ الشیخین) یعنی جو ولیمہ کی دعوت اس قُماش کی ہو کہ اس میں اُمرا کو مدعو کیا جائے غربا کی دعوت نہ کی جائے وہ بدترین کھانا ہے 
Flag Counter