Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

84 - 607
وہ جس طرح چاہیں اپنے مال کو خرچ کریں ان کو اختیار ہے۔ اور اگر اس سے مراد گھر کے اخراجات کے واسطے دینا ہے تو پھر حضورﷺکے ارشاد مبارک کا مطلب یہ ہے کہ حضورﷺ کو حضرت زبیرؓکی طبیعت سے اس کا اندازہ ہوگیا ہوگا کہ ان کو صدقہ کرنے میں گرانی نہیں ہوتی۔ اور اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ نے حضرت زبیرؓکو خاص طور سے صدقہ کرنے کی ترغیب اور تاکید فرمائی تھی۔ یہ حضرات صحابہ کرام ? حضورِ اقدسﷺ کی عمومی ترغیبات پر جان و دل سے فدا ہوتے تھے اور اگر کسی شخص کو خصوصی ترغیب و نصیحت حضورﷺ فرما دیتے تو اس کی قدردانی کا تو پوچھنا ہی کیا۔ سینکڑوں نہیں ہزاروں واقعات اس کے شاہد ہیں ’’حکایاتِ صحابہ‘‘ کے نویں باب میں مثال کے طور پرچند قصے اس کے لکھ چکا ہوں۔
علامہ سیوطی ؒ نے ’’دُرِّمنثور‘‘ میں خود حضرت زبیرؓ سے ایک قصہ نقل کیا ہے جس میں حضورﷺ نے ان کو خرچ کرنے کی خصوصی ترغیب دی ہے۔ حضرت زبیرؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضورِ اقدسﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور حضورﷺ کے سامنے بیٹھا تھا کہ حضور ﷺ نے (اہتمام اور تنبیہ کے طور پر) میرے عمامہ کا پچھلا کنارہ پکڑ کر فرمایا کہ اے زبیر! میں اللہ کا قاصد ہوں تمہاری طرف خاص طور سے اور سب لوگوں کی طرف عام طور سے۔ (یعنی یہ بات تمہیں اللہ  کی طرف سے خاص طور سے پہنچاتا ہوں) تمہیں معلوم ہے کہ اللہ  نے کیا فرمایاہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ  جب اپنے عرش پر جلوہ فرما تھا تو اللہ  نے اپنے بندوں کی طرف (کرم کی) نظر فرمائی اور یہ ارشاد فرمایا کہ میرے بندو! تم میری مخلوق ہو، میں تمہارا پروردگار ہوں۔ تمہاری روزیاں میرے قبضہ میں ہیں۔ تم اپنے آپ کو ایسی چیز کے اندر مشقت میں نہ ڈالو جس کا ذمہ میں نے لے رکھا ہے۔ اپنی روزیاں مجھ سے مانگو۔
 اس کے بعد حضور ﷺ نے پھر فرمایا کہ اور بتائوں تمہارے ربّ نے کیا کہا؟ یہ کہا: اے بندے! تو لوگوں پر خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا۔ تو لوگوں پر فراخی کر میں تجھ پر فراخی کروں گا۔ تو لوگوں پر خرچ میں تنگی نہ کر تاکہ میں تجھ پرتنگی نہ کروں۔ تو لوگوں سے (بچا کر) باندھ کر نہ رکھ تاکہ میں تجھ سے باندھ کر نہ رکھوں۔ تو خزانہ جمع کرکے نہ رکھ تاکہ میں تیرے (نہ دینے) پر جمع کرکے نہ رکھ لوں۔ رزق کا دروازہ سات آسمانوں کے اوپر سے کھلا ہوا ہے جو عرش سے ملا ہوا ہے۔ و ہ نہ رات کو بند ہوتا ہے نہ دن میں۔ اللہ  اس دروازہ سے ہر شخص پر روزی اتارتا رہتا ہے۔ اس شخص کی نیت کے بقدر، اس کی عطا کے بقدر، اس کے صدقہ کے بقدر، اس کے اخراجات کے بقدر اس کو عطا فرماتا ہے۔ جو شخص زیادہ خرچ کرتا ہے اس کے لیے زیادہ اتارا جاتا ہے، جو کم خرچ کرتا ہے اس کے لیے کمی کر دی جاتی ہے اور جو روک کر رکھتا ہے اس 
Flag Counter