Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

80 - 607
حضورِ اقدسﷺکا ارشاد ہے کہ جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جو (گویا آئینوں کے بنے ہوئے ہیں) کہ ان کے اندر کی سب چیزیں باہر سے نظر آتی ہیں اور ان کے اندر سے باہر کی سب چیزیں نظر آتی ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کن لوگوں کے لیے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جو اچھی طرح بات کریں (یعنی ترش روئی 
سے منہ چڑھا کر بات نہ کریں ) اور لوگوں کو کھانا کھلائیں اور ہمیشہ روزہ رکھیں اور ایسے وقت میں رات کو تہجد پڑھیں کہ لوگ سورہے ہوں۔
فائدہ: حضرت عبداللہ بن سلام ؓ جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، کہتے ہیں کہ جب حضورِ اقدسﷺہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے میں خبر سنتے ہی فوراً گیا اور آپﷺ کا چہرۂ مبارک دیکھ کر میں نے کہا: یہ مبارک چہرہ جھوٹے شخص کا نہیں ہوسکتا۔ وہاں پہنچ کر جو سب سے پہلا ارشاد حضورﷺ کی زبان مبارک سے نکلا وہ یہ تھا: لوگو! سلام کا آپس میں رواج ڈالو اور کھانا کھلایا کرو صلہ رحمی کیا کرو اورر ات کے وقت جب سب لوگ سوتے ہوں نماز پڑھا کرو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جائو گے۔ (مشکاۃ المصابیح)
آیات کے ذیل میں بھی نمبر (۳۴ )کی طویل آیت میں یہ مضمون گزر چکا ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین کو اور یتیم کو اور قیدی کو، اور یہ کہتے ہیں کہ ہم تم کو محض اللہ کے واسطے کھانا کھلاتے ہیں، نہ تو ہم تم سے اس کا بدلہ چاہتے ہیں اور نہ شکریہ چاہتے ہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اپنے بھائی کو روٹی کھلائے کہ اس کا پیٹ بھر جائے اور پانی پلائے کہ پیاس جاتی رہے حق تعالیٰ شا نہٗ اس کے اور جہنم کے درمیان سات خندقیں کردیتے ہیں۔ ہر خندق اتنی بڑی کہ سات سو سال میں طے ہو۔ (کنز العمال) ایک حدیث میں ہے کہ مخلوق ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کی عیال ہے۔ (بمنزلۂ اولاد کے) پس اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اس کی عیال کو زیادہ نفع پہنچانے والا ہے۔ (کنز العمال) ایک حدیث میں آیا ہے کہ ہر بھلائی صدقہ ہے، اور اس میں یہ بھی داخل ہے کہ تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے پیش آئے اور اپنے ڈول میں سے پڑوسی کے برتن میںپانی ڈال دے۔ (کنزالعمال)
 اچھی طرح گفتگو کرنے کا اہم جزو یہ بھی ہے کہ اس سے خندہ پیشانی سے بات کرے، منہ چڑھا کر ترش روئی سے بات نہ کرے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ احسان کا کوئی حصہ بھی حقیر نہیں،چاہے اتنا ہی ہو کہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے پیش آئے۔ ایک حدیث میں ہے کہ کوئی شخص احسان کے کسی درجہ کو بھی حقیر نہ سمجھے اور کچھ بھی نہ ہو تو کم از کم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی ہی سے پیش آئے۔ (کنز العمال) ایک حدیث میںآیا ہے تیرا اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے پیش آنا بھی صدقہ ہے۔ کسی کو نیکی کا حکم کرنا یا برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ کسی بھولے ہوئے کو راستہ بتانا بھی صدقہ ہے۔ راستہ 
Flag Counter