Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

76 - 607
میںا س کی عزت بڑھاتے ہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ نہیں کھولتا کوئی بندہ سوال کے دروازہ کو مگر حق تعالیٰ شا نہٗ اس پر فقر کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔ (الترغیب والترہیب)
حضرت ابوسلمہؓ سے بھی حضورِ اقدسﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا، پس صدقہ کیا کرو۔ (دُرِّمنثور) کم نہ ہونے کا مطلب بظاہر یہی ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ اس کا نعم البدل بہت جلد عطا فرماتے ہیں۔ حضرت حبیب عجمی ؒ مشہوربزرگ ہیں۔ ان کی بیوی ایک مرتبہ آٹا گوندھ کر برابر کے گھر سے آگ لینے گئیں، پیچھے سے کوئی سائل آگیا۔ حضرت حبیب ؒ نے وہ آٹا اس سائل کو دے دیا۔ یہ جب آگ لے کر آئیں تو آٹاندارد۔ خاوند سے پوچھا: آٹا کیا ہوا؟ وہ کہنے لگے کہ وہ روٹی پکنے گیا ہے۔ ان کو یقین نہ آیا، اِصرار کرنے لگیں۔ انہوں نے فرمایا کہ وہ تو میں نے صدقہ کر دیا۔ کہنے لگیں: سبحان اللہ! تم نے اتنا بھی خیال نہ کیا کہ اتنا ہی آٹا تھا، اب سب کیا کھائیں گے؟ آخر ہمارے لیے بھی تو کچھ چاہیے تھا۔ وہ کہہ ہی رہی تھیں کہ ایک آدمی بڑے پیالہ میں گوشت او ر روٹیاں لے کر حاضر ہوا۔ کہنے لگیں: کیسے جلدی پکا لائے اور سالن اضافہ میں ساتھ لائے۔ (روض الریاحین)
اس قسم کے واقعات کثرت سے پیش آتے ہیں، مگر ہم چوںکہ حق تعالیٰ شا نہٗ کے ساتھ تعلق نہیں رکھتے اس لیے غور بھی نہیں کرتے کہ یہ نعمت کس چیز کے بدلہ میں ملی۔ ایسی چیزوں کو سمجھتے ہیں کہ اتفاقًا فلاں چیز مل گئی ورنہ کیا ہوتا؟ حالاںکہ وہ چیز آئی ہی ہے خرچ کرنے کی وجہ سے۔
۹۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: بَیْنَا رَجُلٌ بِفَلاَۃٍ مِّنَ الْأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِيْ سَحَابَۃٍ: اِسْقِ حَدِیْقَۃَ فُلاَنٍ۔ فَتَنَحَّی ذٰلِکَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَائَ ہٗ فِيْ حَرَّۃٍ، فَإِذَا شَرْجَۃٌ مِّنْ تِلْکَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذٰلِکَ الْمَائَ کُلَّہٗ، فَتَتَبَّعَ الْمَائَ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِیْقَتِہٖ یُحَوِّلُ الْمَائَ بِمِسْحَاتِہٖ، فَقَالَ لَہٗ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! مَا اسْمُکَ؟ فَقَالَ: فُلاَنٌ۔ اَلْاِسْمُ الَّذِيْ سَمِعَ فِي السَّحَابَۃِ، فَقَالَ لَہٗ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! لِمَ تَسْأَ لُنِيْ عَنِ اسْمِيْ؟ فَقَالَ: إِنِّيْ سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِيْ ھٰذَا مَائُ ہٗ وَیَقُوْلُ: اِسْقِ حَدِیْقَۃَ فُلاَنٍ، لاِسْمِکَ۔ فَمَا تَصْنَعُ فِیْھَا؟ قَالَ: أَمَّا إِذَا قُلْتَ ھٰذَا فَإِنِّيْ أَنْظُرُ إِلی مَا یَخْرُجُ مِنْھَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِہٖ 


حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا کہ ایک شخص ایک جنگل میں تھا۔ اس نے ایک بادل میں سے یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دے۔ اس آواز کے بعد فوراً وہ بادل ایک طرف چلا  اور ایک پتھریلی زمین میں خوب پانی برسا اور وہ سارا پانی ایک نالے میں جمع ہو کر چلنے لگا۔ یہ شخص جس نے آواز سنی تھی اس پانی کے پیچھے چل دیا۔ وہ پانی ایک جگہ پہنچا جہاں ایک شخص کھڑا ہوا بیلچہ سے اپنے باغ میں پانی پھیر رہا تھا۔ اس نے باغ والے سے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے ؟ انھوں نے وہی نام 
Flag Counter