Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

74 - 607

حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ صدقہ کرنا مال کو کم نہیں کرتا، اورکسی خطا وار کے قصور کو معاف کردینا معاف کرنے والے کی عزت ہی کو بڑھاتا ہے، اور جو شخص اللہ  کی رضا کے خاطر تواضع اختیار کرتا ہے تو 
حق تعالیٰ شانہٗ اس کو رفعت اور بلندی عطا فرماتے ہیں۔
فائدہ: اس حدیث پاک میں تین مضمون وارد ہوئے ہیں۔ نمبر(۱) یہ کہ صدقہ دینے سے ظاہر کے اعتبار سے اگرچہ مال میں کمی معلوم ہوتی ہے، لیکن حقیقت میں مال میں اس سے کمی نہیں ہوتی، بلکہ اس کا بدل اور نعم البدل آخرت میں تو ملتا ہی ہے جیسا کہ اب تک کی سب آیات اور روایات سے بکثرت معلوم ہو چکا ہے، دنیا میں بھی اکثر اس کا بدل ملتا ہے، جیسا کہ آیات میں نمبر(۱۴ ) پر اس کی طرف اشارہ گزر چکا ہے۔ اور نمبر (۲۰) پر تو گویا اس کی تصریح گزر چکی ہے کہ جو کچھ تم (اللہ کے راستہ میں ) خرچ کرو گے اللہ اس کا بدل عطا کرے گا۔ اور اس آیت کے ذیل میں حضورِ اقدسﷺ کے متعدد ارشادات اس کی تائید میںگزر چکے ہیں۔ اور احادیث کے ذیل میں نمبر(۲) پر حضورﷺکا ارشاد گزر چکا ہے کہ روزانہ دو فرشتے یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بدل عطا فرما اور روکنے والے کو بربادی عطاکر۔
حضرت ابو کبشہؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین چیزیں میں قسم کھا کر بیان کرتا ہوں اور اس کے بعدایک بات خاص طور سے تمہیں بتائوں گا اس کو اچھی طرح محفوظ رکھنا۔ وہ تین باتیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں، ان میں سے اوّل یہ ہے کہ کسی بندہ کا مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا، اور دوسری یہ ہے کہ جس شخص پر ظلم کیاجائے اور وہ اس پر صبر کرے تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس صبر کی وجہ سے اس کی عزت بڑھاتے ہیں، اور تیسری یہ ہے کہ جو شخص لوگوں سے مانگنے کا دروازہ کھولے گا حق تعالیٰ شا نہٗ اس پر فقر کا دروازہ کھولتے ہیں۔
ان تین کے بعد ایک بات تمہیں بتاتا ہوں اس کو محفوظ رکھو۔ وہ یہ ہے کہ دنیا میں چار قسم کے آدمی ہوتے ہیں۔ ایک وہ جس کو حق تعالیٰ شا نہٗ نے علم بھی عطا فرمایا اور مال بھی عطا فرمایا۔ وہ (اپنے علم کی وجہ سے) اپنے مال میں اللہ سے ڈرتا ہے، (کہ اس کی خلافِ مرضی خرچ نہیں کرتا، بلکہ) صلہ رحمی کرتا ہے اور ا للہ کے لیے اس مال میں نیک عمل کرتا ہے، اس کے حقوق ادا کرتا ہے، یہ شخص سب سے اونچے درجوں میں ہے۔ دوسرا وہ شخص ہے جس کو اللہ نے علم عطا فرمایا او ر مال نہیں دیا۔ اس کی نیت سچی ہے۔ وہ تمنا کرتا ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں کی طرح سے (نیک کاموں میں) خرچ کرتا۔ تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس کی نیت کی وجہ سے اس کو بھی وہی ثواب دیتا ہے جو پہلے کاہے اور یہ دونوں ثواب میں برابر ہو جاتے ہیں۔ تیسرے وہ شخص ہے جس کو اللہ  نے مال عطا کیا مگر علم نہیںد یا۔ وہ اپنے مال میں گڑ بڑ کرتا ہے۔ 
Flag Counter