Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

73 - 607
آدمیوں کو ناک کے بل اوندھے منہ جہنم میں زبان کے علاوہ اور کوئی چیز بھی ڈالتی ہے۔ (مشکاۃ المصابیح)
’’تجھ کو تیری ماں روئے‘‘ عرب کے محاورہ میں تنبیہ کے لیے بولا جاتا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ ہم زبانوں کو جو قینچی کی طرح چلاتے رہتے ہیں وہ سب مجموعہ اَعمال نامہ میں تلے گا۔ اور اس میں لغو اور بے ہودہ ناجائز چیزیں جتنی بولتے ہیں وہ جہنم میں جانے کا سبب ہوتی ہیں۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ آدمی اللہ کی خوشنودی کا کوئی کلمہ زبان سے نکالتا ہے جس کو وہ بولنے والا کچھ اہم بھی نہیں سمجھتا، لیکن حق تعالیٰ شا نہٗ اس کلمہ کی وجہ سے اس کے درجے جنت میں بلند کر دیتے ہیں۔ اور آدمی اللہ کی ناراضی کا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جس کو وہ کہنے والا سرسری سمجھتا ہے، لیکن اس کلمہ کی وجہ سے جہنم میں پھینک دیا جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جہنم میں اتنی دور پھینک دیا جاتا ہے جیسا کہ مشرق سے مغرب دور ہے۔ ایک اور حدیث میں حضورﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جو شخص دو چیزوں کا ذمہ لے لے کہ بے محل استعمال نہیں کرے گا، ایک وہ چیز جو دو جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان) اوردوسری وہ جو دوٹانگوں کے درمیان ہے (یعنی شرم گاہ) تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ ایک حدیث میں ہے کہ جہنم میں آدمیوں کو کثرت سے یہی دو چیزیں ڈالتی ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک آدمی کوئی کلمہ زبان سے نکالتا ہے اور محض اتنی غرض ہوتی ہے کہ لوگ ذرا ہنس پڑیں گے تفریح ہوگی، لیکن اس کے وبال سے جہنم میں اتنی دور پھینک دیا جاتا ہے جتنی آسمان سے زمین دور ہے۔ حضرت سفیان ثقفیؓ نے حضورﷺ سے پوچھا کہ آپ کو اپنی امت پر سب سے زیادہ ڈر کس چیز کا ہے؟ حضورﷺ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا کہ اس کا۔ (مشکاۃ المصابیح) ان کے علاوہ اور بہت سی روایات میں مختلف عنوانوں سے یہ چیز وارد ہوئی ہے۔ ہم لوگ اس سے بہت ہی غافل ہیں۔ یقینًا آدمی کو اس کا اکثر لحاظ رکھنا چاہیے کہ زبان سے جو کچھ کہہ رہا ہے اس سے اگر کوئی نفع نہ پہنچے تو کم از کم کسی آفت اور مصیبت میں تو گرفتار نہ ہو۔
حضرت سفیان ثوری ؒ مشہور امامِ حدیث اورفقہ ہیں۔ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ایک گناہ صادر ہوگیا تھا جس کی وجہ سے پانچ مہینہ تک تہجد سے محروم رہا۔ کسی نے پوچھا: ایسا کیا گناہ ہوگیا تھا؟ فرمایا: ایک شخص رو رہا تھا میں نے اپنے دل میں یہ کہا تھا: یہ شخص ریاکار ہے۔ (اِحیاء العلوم) یہ دل میں کہنے کی نحوست ہے۔ ہم لوگ اس سے کہیں زیادہ سخت لفظ زبان سے لوگوں کے متعلق کہتے رہتے ہیں اور بے وجہ کہتے رہتے ہیں۔ اور اگر اس سے مخالفت بھی ہو پھر تو اس کے اوپربہتان باندھنے میں ذرا بھی کمی نہیں کرتے، اس کے ہر ہنر کو عیب اور ہر عیب کو زیادہ وقیع بنا کر شہرت دیتے ہیں۔
۸۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَّالٍ، وَمَا زَادَ  اللّٰہُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلاَّ عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰہِ إِلاَّ رَفَعَہٗ۔         
رواہ مسلم، مشکاۃ المصابیح۔
Flag Counter