Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

71 - 607
بلکہ دوبارہ سہ بارہ صدقہ کو اپنے مصرف پر خرچ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ یہی وہ ان کا اخلاص اور نیک نیتی تھی جس کی برکت سے تینوں صدقے قبول بھی ہوگئے اور قبول کی بشارت بھی خواب میں ظاہر ہوگئی۔ حافظ ابنِ حجر ؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اگر صدقہ ظاہر کے اعتبار سے اپنے محل پر خرچ نہ ہوا ہو تو اس کو دوبارہ ادا کرنا مستحب ہے اور دوبارہ ادا کرنے سے اُکتانا نہیں چاہیے جیسا کہ بعض بزرگوں سے منقول ہے کہ خدمت کو قطع نہ کر اگرچہ عدمِ قبول کے آثار ظاہر ہوں۔
علاّمہ عینی ؒ فرماتے ہیں کہ اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اللہ آدمی کی نیک نیتی کا بدلہ ضرور عطا فرماتے ہیں۔ اس لیے کہ ان صدقہ کرنے والوں نے خالص اللہ کے واسطے صدقہ کرنے کا ارادہ کیا تھا (اسی لیے رات کو چھپا کر دیا تھا) تو حق تعالیٰ شا نہٗ نے اس کو قبول فرمایا اور بے محل خرچ ہو جانے کی وجہ سے مردود نہیں ہوا۔
۷۔ عَنْ عَلِيٍّ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : بَادِرُوْا بِالصَّدَقَۃِ فَإِنَّ الْبلَاَئَ لَا یَتَخَطَّاھَا۔
رواہ رزین، مشکاۃ المصابیح۔


حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ صدقہ کرنے میں جلدی کیا کرو، اس لیے کہ بَلا صدقہ کو پھاند نہیں سکتی۔
فائدہ: یعنی اگر کوئی بلا و مصیبت آنے والی ہوتی ہے تو وہ صدقہ کی وجہ سے پیچھے رہ جاتی ہے ۔ ایک ضعیف حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ برائی کے ستّر دروازوں کو بند کرتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے مالوں کو زکوٰۃ ادا کرکے پاک کرو اور اپنے بیماروں کا صدقہ سے علاج کرو اور مصیبتوں کی موجوں کا دعا سے استقبال کرو۔ (الترغیب والترہیب)
’’کنز العمال‘‘ میں کئی احادیث کے ذیل میں یہ مضمون آیا ہے کہ اپنے بیماروں کی صدقہ سے دو ا کیا کرو۔ اور تجربہ بھی اس کا شاہد ہے کہ صدقہ کی کثرت بیماری سے شفا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ سے بیماروں کا علاج کیا کرو کہ صدقہ آبرو ریزیوں کو بھی ہٹاتا ہے اور بیماریوں کو بھی ہٹاتا ہے، اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے اور عمر بڑھاتا ہے۔ (کنز العمال) ایک حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ کرنا ستّر بلائوں کو روکتا ہے، جن میں کم سے کم درجہ جزام کی اور برص کی بیماری ہے۔ (کنز العمال) ایک حدیث میں آیا ہے کہ اپنے تفکّرات اور غموں کی تلافی صدقہ سے کیا کرو، اس سے حق تعالیٰ شا نہٗ تمہاری مضرت کو بھی دفع کرے گا اور تمہاری دشمن پر مدد کرے گا۔ (کنز العمال) ایک اور صحیح حدیث میں آیا ہے کہ جب کوئی شخص کسی مسلمان کو کپڑا پہنائے، تو جب تک پہننے والے کے بدن پر ایک بھی ٹکڑا اس کپڑے کا رہے گا پہنانے والا اللہ کی 
Flag Counter