Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

65 - 607
کہ ہم حضورﷺ کے ساتھ ایک سفر میں جا رہے تھے کہ ایک شخص اپنی اونٹنی کو کبھی اِدھر کبھی اُدھر لے جاتے تھے۔ اس پر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے پاس سواری زائد ہو وہ اُس کو دے دے جس کے پاس سواری نہیں اورجس کے پاس توشہ زائد ہو وہ اس کو دے دے جس کے پاس توشہ نہیں۔ حتیٰ کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ آدمی کا اپنی ضرورت سے زیادہ میں کوئی حق ہی نہیں۔ (ابوداؤد) ان صاحب کا اپنی اونٹنی کو ادھر ادھر پھرانا یا تو اس پر تفاخر اور بڑائی کی وجہ سے تھا، تب تو حضورﷺکے آیندہ کے ارشاد کے مخاطب یہی صاحب ہیںاور حاصل یہ ہے کہ ضرورت سے زائد چیز تفاخر کے لیے نہیں ہوتی، دوسروں کی اعانت کے لیے ہوتی ہے۔ اور بعض علما نے کہا ہے کہ یہ پھرانا اس کی ناگفتہ بہ حالت دکھانے کے واسطے صورتِ سوال تھا۔ اس صورت میں حضورﷺکے ارشاد کے مخاطب دوسرے حضرات ہیں۔
۴۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ ؓ قَالَ: صَلَّیْتُ وَرَآئَ النَّبِيِّ ﷺ بِالْمَدِیْنَۃِ الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّی رِقَابَ النَّاسِ إِلَی بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِہٖ، فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِہٖ، فَخَرَجَ عَلَیْھِمْ فَرَأَی أَنَّھُمْ قَدْ عَجِبُوْا مِنْ سُرْعَتِہٖ، قَالَ: ذَکَرْتُ شَیْئًا مِّنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا، فَکَرِھْتُ  أَنْ یَّحْبِسَنِيْ، فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِہٖ۔
رواہ البخاري، مشکاۃ المصابیح۔


عقبہؓ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ طیبہ میں حضورِ اقدس ﷺ کے پیچھے عصر کی نماز پڑھی۔ حضور ﷺ نے نماز کا سلام پھیرا اور تھوڑی دیر بعد اٹھ کر نہایت عجلت کے ساتھ لوگوں کے مونڈھوں پر کو گزرتے ہوئے ازواجِ مطہرات کے گھروں میں سے ایک گھر میں تشریف لے گئے۔ لوگوں میں حضورﷺ کے اس طرح جلدی تشریف لے جانے سے تشویش پیدا ہوئی کہ نہ معلوم کیا بات پیش آگئی۔ حضور ﷺ مکان سے واپس تشریف لائے تو لوگوں کی 
حیرت کو محسوس فرمایا۔ اس پر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے سونے کا ایک ٹکڑا یاد آگیا تھا جو گھر میں رہ گیا تھا۔ مجھے یہ بات گراں گزری کہ (کبھی موت آجائے اور وہ رہ جائے، اور میدانِ حشر میں اس کی جواب دہی اور اس کا حساب) مجھے روک لے، اس لیے اس کو جلدی بانٹ دینے کو کہہ کر آیا ہوں۔
فائدہ: اسی قصّہ میں دوسری حدیث میں ہے کہ مجھے یہ بات ناپسند ہوئی کہ کہیں میں اس کوبھول جائوں اور وہ رات کو میرے پاس رہ جائے۔ اس سے بھی بڑھ کر ایک اور قصہ حدیث میں آیا ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورِ اقدسﷺکی بیماری میں حضورﷺ کے پاس چھ سات اشرفیاں تھیں۔ (اسی وقت کہیں سے آگئی ہوں گی) حضورﷺ نے مجھے حکم فرمایا کہ ان کو جلدی بانٹ دو۔ حضورﷺکی بیماری کی شدت کی وجہ سے مجھے ان کو تقسیم کرنے 
Flag Counter