Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

64 - 607
حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ اے آدم کے بیٹے! تو ضرورت سے زائد مال کو خرچ کر دے یہ تیرے لیے بہتر ہے۔ اور تو اس کو روک کر رکھے تو یہ تیرے لیے بُرا ہے۔ اور بقدر کفایت روکنے پر ملامت نہیں۔ اور خرچ کرنے میں جن کی روزی تیرے ذمہ ہے  
ان سے اِبتدا کر۔ (کہ ان پر خرچ کرنا دوسروں سے مقدم ہے)
فائدہ: اس مضمون کی تائید بھی آیات نمبر(۴) پر گزر چکی ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ خود ہی فرما چکے ہیں کہ جتنا زائد ہو وہ خرچ کر دو۔ اس جگہ یہ حدیث شریف بھی گزر چکی ہے۔ اہتمام کی اور توضیح کی وجہ سے یہاں دوبارہ ذکر کی گئی۔ حقیقت یہی ہے کہ اپنے سے جو مال زائد ہو وہ جمع کرکے رکھنے کے واسطے ہے ہی نہیں۔ اس کے لیے بہترین بات یہی ہے کہ وہ اللہ کے بینک میں جمع کر دیا جائے، جس کو کوئی زوال نہیں، اس پر کوئی آفت نہیں آتی۔ اور ایسے سخت مصیبت کے وقت کام آنے والا ہے جس وقت کے مقابلہ میں یہاں کی ضرورتیں کچھ بھی نہیں ہیں۔ اور وہاں اس وقت کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، اَثاثہ صرف وہی ہوگا جو اپنے ساتھ لے گیا ہے۔ دوسری چیز اس حدیث شریف میں یہ ہے کہ بقدرِ کفایت روکنے پر ملامت نہیں۔ یعنی جتنی کی واقعی ضرورت ہو کہ اس کے بغیر گزرمشکل ہو یا دستِ سوال دراز کرنا پڑے اس کو محفوظ رکھنے پر الزام نہیں ہے۔ اور جن کی روزی اپنے ذمہ ہے، اہل وعیال ہوں یا دوسرے لوگ ہوں، حتیٰ کہ جانو ر بھی اگر محبوس کررکھا ہے، تو اس کی خبر گیری اپنے ذمہ ہے، اس کو ضائع اور برباد کرنے کا گناہ اور وبال ہوتا ہے۔ حدیث پاک میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ آدمی کے گناہ کے لیے یہی بہت ہے کہ جس کی روزی اس کے ذمہ ہو اس کو ضائع کر دے۔ (مشکاۃ المصابیح)
عبداللہ بن صامت  ؒ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوذرؓ کے ساتھ تھا کہ ان کا وظیفہ جو بیت المال میں تھا وہ ان کو ملا۔ وہ اپنی ضروریات خریدنے کے لیے جا رہے تھے، ان کی باندی ساتھ تھی جو ان کی ضرورتیں مہیا کر رہی تھی۔ اس کے پاس ضروری چیزوں کے بعد سات اشرفیاں بچ گئیں۔ انھوں نے باندی سے فرمایا کہ ان کے پیسے لے کرآ۔ (تاکہ ان کو تقسیم کر دیں) میں نے کہا کہ اگر ان اشرفیوں کو آپ ابھی رہنے دیں کہ اور ضرورتیں پیش آئیں گی، مہمان بھی آتے رہتے ہیں۔ فرمایا کہ مجھ سے میرے دوست (ﷺ) نے یہ قرار داد کی تھی کہ جو سونا چاندی باندھ کر رکھا جائے گا وہ مالک پر آگ کی چنگاری ہے جب تک کہ اس کو اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کر دیا جائے۔ (الترغیب والترہیب)
حضورِ اقدسﷺ کی طرف سے اپنی ضرورت سے زیادہ چیز کو خرچ کر دینے کی اتنی ترغیبات واردہوئی ہیں کہ بعض صحابۂ کرام کو یہ خیال ہونے لگا کہ آدمی کو اپنی ضرورت سے زیادہ چیز رکھنے کا حق ہی نہیں۔ حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں 
Flag Counter