Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

63 - 607
زیادہ مقدار سے بہت بہتر ہے جو اللہ سے غافل کر دے۔ اور جب آفتاب غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں جانب دو فرشتے زور سے دعاکرتے ہیں: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو بدل عطا فرما اور روک کر رکھنے والے کے مال کو برباد کر۔ (عینی بروایۃ احمد)
ایک حدیث میں ہے کہ جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں جانب دوفرشتے آواز دیتے ہیں کہ یا اللہ! خرچ کرنے والے کا بدل جلدی عطا فرمااور یا اللہ! روک کر رکھنے والے کے مال کو جلدی ہلاک فرما۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ آسمان میں دوفرشتے ہیں جن کے متعلق صرف یہی کام ہے کوئی دوسرا کام نہیں۔ ایک کہتا رہتا ہے: یا اللہ! خرچ کرنے والے کو بدل عطا کر۔ دوسرا کہتا ہے: یا اللہ! روک کر رکھنے والے کو ہلاکت عطا فرما۔ (کنز العمال)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صبح و شام کی خصوصیت نہیں، ان کی ہر وقت یہی دعا ہے، لیکن پہلی روایات کی بنا پر معلوم ہوتا ہے یہ فرشتے آفتاب طلوع ہونے کے وقت اور غروب کے وقت خاص طور سے یہ دعا کرتے ہیں۔ اور مشاہدہ اور تجربہ بھی اس کی تائید کرتا ہے کہ مال جمع کرکے رکھنے والوں پر اکثر ایسی چیزیں مسلّط ہو جاتی ہیں جن سے وہ سب ضائع ہو جاتا ہے۔ کسی پر مقدمہ مسلّط ہو جاتا ہے، کسی پرآوارگی سوار ہو جاتی ہے، کسی کے چور پیچھے لگ جاتے ہیں۔
حافظ ابنِ حجر ؒنے لکھا ہے کہ بربادی کبھی تو بعینہٖ اس مال کی ہوتی ہے اور کبھی صاحب ِمال کی۔ یعنی وہ خود ہی چل دیتا ہے۔ اور کبھی بربادی نیک اعمال کے ضائع ہونے سے ہوتی ہے کہ وہ اس میں پھنس کر نیک اعمال سے جاتا رہتا۔ اور اس کے بالمقابل جو خرچ کرتا ہے اس کے مال میں برکت ہوتی ہے، بلکہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص صدقہ اچھی طرح کرتا ہے حق تعالیٰ شا نہٗ اس کے ترکہ میں اچھی طرح نیابت کرتے ہیں۔ (اِحیاء العلوم) یعنی اس کے مرنے کے بعد بھی اس کا مال وارث برباد نہیں کرتے، لغو چیزوں میں ضائع نہیں کرتے، ورنہ اکثر رؤسا کے لڑکے باپ کے مال کا جو حشر کرتے ہیں وہ معلوم ہی ہے۔ امام نووِی  ؒ نے لکھا ہے کہ جو خرچ پسندیدہ ہے وہ وہی خرچ ہے جو نیک کاموں میں ہو، اہل وعیال کے نفقہ میں ہو یا مہمانوں پر خرچ ہو یا دوسری عبادتوں میں ہو۔ قرطبی ؒ کہتے ہیں کہ یہ فرض عبادت اور نفل عبادت دونوں کو شامل ہے، لیکن نوافل سے رُکنے والا بددعا کا مستحق نہیں ہوتا، مگر یہ کہ اس کی طبیعت پر ایسا بخل مسلّط ہو جائے جو واجبات میں بھی خوشی سے خرچ نہ کرے۔ (فقط) لیکن آیندہ حدیث تعمیم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
۳۔ عَنْ أَبِيْ أُمَامَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: یَا ابْنَ آدَمَ أَنْ تَبْذُلَ الْفَضْلَ خَیْرٌ لَّکَ، وَأَنْ تُمْسِکَہٗ شَرٌّ لَّکَ، وَلَا تُلاَمُ عَلی کَفَافٍ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُوْلُ۔
رواہ مسلم، مشکاۃ المصابیح۔

Flag Counter