Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

57 - 607
اقدسﷺ ان کی خیر خواہی کا حکم فرماتے تھے۔ ابورزین ؒ کہتے ہیں کہ میں شقیق بن سلمہ ؒکے پاس تھا۔ چند مشرک قیدی وہاں کو گزرے تو شقیق ؒ نے مجھے ان پر صدقہ کرنے کا حکم دیا اور یہ آیتِ شریفہ تلاوت کی۔
۴۔ ’’نہ اس کا بدلہ چاہتے ہیں نہ اس کاشکریہ چاہتے ہیں‘‘کا مطلب یہ ہے کہ یہ حضرات اس کو بھی گوارا نہ کرتے تھے کہ ان کے احسان کا کوئی بدلہ ،چاہے شکر گزاری اور دعا ہی کے قبیل سے ہو، ان کو دنیا میں ملے۔ یہ اپنا سب کچھ آخرت ہی میں لینا چاہتے تھے۔
حضرت عائشہ اور حضرت امّ سَلَمہ?کا معمول نقل کیا گیا ہے کہ جب وہ کسی فقیر ضرورت مند کے پاس کچھ بھیجتیں توقاصد سے کہتیں کہ چپکے سے سننا کہ وہ اس پر کیا الفاظ کہتا ہے۔ اور جب قاصد وہ الفاظ دعا وغیرہ کے آکر نقل کرتا تو اسی نوع کی دعائیں وہ فقیر کو دیتیں اور یہ کہتیں کہ اس کی دعائوں کا بدلہ یہ ہے، تاکہ ہمارا صدقہ خالص آخرت کے واسطے رہ جائے۔ حضرت عمر ؓ اور ان کے صاحب زادہ حضرت عبداللہؓ کا بھی اسی نوع کا معمول نقل کیا گیا۔ (اِحیاء العلوم)
حضرت زین العابدین ؒ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مال خرچ کرنے کے واسطے طلب کرنے والے کا انتظار کرے وہ سخی نہیں۔ سخی وہ ہے جو اللہ کے حقوق کو اَز خود اس کے نیک بندوں تک پہنچائے اور ان سے شکریہ کا امیدوار نہ رہے، اس لیے کہ اس کو اللہ کے ثواب پر کامل یقین ہو۔ (اِحیاء العلوم)
۵۔ ’’جنت کے خوشے ان کے مطیع ہوں گے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان کی خواہش کے تابع ہوں گے۔ حضرت براء بن عازبؓکہتے ہیں کہ جنتی لوگ جنت کے پھلوں کو کھڑے، بیٹھے،لیٹے جس حال میں چاہیں گے کھا سکیں گے۔
مجاہد ؒکہتے ہیں کہ وہ لوگ اگرکھڑے ہو ںگے تو وہ پھل اوپر کو ہو جائیں گے، اور وہ لوگ اگر بیٹھے ہوں گے تو وہ جھک جائیں گے، اور اگر وہ لیٹیں گے تو وہ اور زیادہ جھک جائیں گے۔ دوسری روایت میں ان سے نقل کیا گیا کہ جنت کی زمین چاندی کی ہے، اور اس کی مٹی مشک ہے، اور اس کے درختوں کی جڑیں سونے کی ہیں، اور ان کی ٹہنیاں اور پتے موتیوں کے اور زبرجد کے ہیں، جن کے درمیان پھل لٹکے ہوئے ہیں۔ اگر وہ کھڑے ہوئے کھانا چاہیں گے تو کوئی دقت نہیں،بیٹھ کر یا لیٹ کر کھانا چاہیں گے تو وہ اس کی بقدرجھک جائیں گے۔
۶۔ ’’چاندی کے شیشوں‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ چاندی سے ایسے بنائے جائیں گے جیسا کہ شیشہ ہوتا ہے۔ حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ اگر دنیا میں تُو چاندی کو لے کر اس قدر باریک کر لے کہ مکھی کے پر کی برابر باریک کر دے جب بھی اس کے اندر کا پانی نظر نہ آئے گا، لیکن جنت کے آب خورے چاندی کے ہو کرشیشے کی طرح صاف ہوں گے۔ دوسری روایت میں ہے کہ جنت کی ہر چیز کا نمونہ دنیا میں ہے، لیکن چاندی کے ایسے آب خوروں کا نمونہ دنیا میں نہیں 
Flag Counter