Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

56 - 607
مشک کی مہراُن پر لگی ہوئی ہوگی اور وہ اس چشمہ کو جدھر کو چاہیں گے ادھر کو اس کا پانی چلنے لگے گا۔ ابن ِشَوذب ؒ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کے پاس سونے کی چھڑیاں ہوں گی، وہ اپنی چھڑیوں سے جس طرف اشارہ کریں گے اسی طرف کو وہ نہریں چلنے لگیں گی۔
۲۔ منتوں کے پورا کرنے کے متعلق قتادہ  ؒ سے نقل کیا گیا کہ اللہ کے تمام اَحکام کو پورا کرنے والے لوگ ہیں۔ اسی وجہ سے شروع میں ان کو اَبرار سے تعبیر کیا گیا۔ مجاہد ؒکہتے ہیں کہ اس سے وہ مَنتیں مراد ہیں جو اللہ کے حق میں کی گئی ہوں۔ (یعنی کوئی شخص روزوں کی نذر کرلے، اِعتکاف کی نذرکرلے، اسی طرح عبادات کی نذر کرلے) عکرمہ ؒ کہتے ہیں کہ شکرانہ کی منتیں مراد ہیں۔ حضرت ابنِ عباس ? سے نقل کیا گیا کہ حضورﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے یہ مَنت مان رکھی تھی کہ میں اپنے آپ کو اللہ کے واسطے ذبح کر دوں گا۔ حضورِ اقدسﷺ کسی چیز میں مشغول تھے، اِلتفات نہیں فرمایا۔ یہ صاحب حضورﷺ کے سکوت سے اجازت سمجھے اور حضور ﷺ سے عرض کر دینے کے بعد دُور جاکر اپنے آپ کو ذبح کرنے لگے۔ حضورﷺکو اس کا علم ہوا، حضورﷺ نے فرمایا: اللہ کا شکر ہے کہ اس نے میری امت میںایسے لوگ پیدا کیے جو منت کے پورا کرنے کا اس قدر اہتمام کریں۔ اس کے بعد ان کو اپنے ذبح کرنے سے منع فرمایا اور ان سے فرمایا کہ اپنی جان کے بدلہ سو اونٹ اللہ کے نام پر ذبح کریں۔ (اس لیے کہ اپنے آپ کو ذبح کرنا ناجائز ہے اور جان کا فدیہ دِیت میں سو اونٹ ہے)
۳۔ قیدیوں کے کھلانے سے آیتِ شریفہ میں مشرک قیدی مراد ہیں۔ اس لیے کہ اس زمانہ میں مشرک قیدی ہی ہوتے تھے، مسلمان قیدی اس وقت نہ تھے۔ اور جب کافروں کے کھلانے پر یہ ثواب ہے تو مسلمان قیدی اس میں بطریق اولیٰ آگئے۔ مجاہد  ؒ کہتے ہیں کہ جب حضورِ اقدسﷺ بدر کے قیدیوں کو (جو کافر تھے) پکڑکر لائے تو سات حضرات صحابۂ کرام: حضرت ابوبکر،عمر، علی، زبیر، عبدالرحمن، سعد، ابوعبیدہ? نے ان پر خاص طور سے خرچ کیا۔ جس پر انصار نے کہا کہ ہم نے تو اللہ کے واسطے ان سے قتال کیا تھا تم اتنا زیادہ خرچ کر رہے ہو۔ اس پر { اِنَّ الْابَرْاَرَ} سے اُنیس آیتیں ان حضرات کی تعریف میں نازل ہوئیں۔
حضرت حسن ؒکہتے ہیں کہ جب یہ آیتیں نازل ہوئیں اس وقت قیدی مشرکین تھے۔ قتادہ ؒ کہتے ہیں کہ جب اللہ   نے ان آیات میں قیدی کے ساتھ اِحسان کرنے کا حکم فرمایا ہے حالاںکہ اس وقت قیدی مشرک تھے، تو مسلمان قیدی کا حق تجھ پر اور بھی زیادہ ہوگیا۔
ابنِ جریج ؒ کہتے ہیں کہ اس زمانہ میں مسلمان قیدی نہ تھے، مشرک قیدیوں میں یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔ حضورِ 
Flag Counter