Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

53 - 607
بس کافی ہے۔ یہ ہماری طرف سے کتنا سخت ظلم ہے۔
۳۳۔ وَاَقِیْمُوْا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکـٰوۃَ وَاَقْرِضُوْا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا ط وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللّٰہِ ھُوَ خَیْرًا وَّاَعْظَم  اَجْرًا ط 


اور تم لوگ نماز کو قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ کو قرضۂ حسنہ دیتے رہو، اور جو نیکی بھی تم اپنے لیے ذخیرہ بنا کر آگے بھیج دو گے اس کو اللہکے پاس جاکر 
وَاسْتَغْفِرُوْا اللّٰہَط اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ o ( المزمل : ع ۲)


اس سے بہت بہتر اور ثواب میں بڑھا ہوا پائو گے، اور اللہ تعالیٰ سے گناہ معاف کراتے
 رہو، بے شک اللہ  مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
فائدہ: ’’اس کو اللہ کے پاس جاکر اس سے بہتر پانے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ دنیا کی چیزیں خریدنے میں خرچ کیا جاتا ہے یا دنیوی ضرورتوں میں خرچ کیا جاتا ہے اور اس کا بدل دنیا میں ملتا ہے۔ مثلًا: ایک روپیہ کے دو سیر گندم دنیا میں ملتے ہیں، آخرت کے بدل کو اس پر قیاس نہیں کرنا چاہیے، بلکہ آخرت میں جو بدل اُن چیزوں کا ملتا ہے جو اللہ کے راستہ میں خرچ کی جائیں، وہ مقدار کے اعتبار سے بھی اور کیفیت کے لحاظ سے بھی بدرجہا زائد اس بدل سے ہوگا جو دنیا میں اس پر ملتا ہے۔ چناںچہ آیت نمبر (۷) کے ذیل میں گزر چکا ہے کہ اگر طیّب مال سے نیک نیتی کے ساتھ ایک کھجور بھی صدقہ کی جائے تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس کے ثواب کو اُحد پہاڑ کے برابر فرما دیتے ہیں۔ کاش! اس قدر زیادہ معاوضہ دینے والے کریم کی ہم قدر کرتے اور زیادہ سے زیادہ قیمت اس کے یہاں جمع کرتے تاکہ زیادہ سے زیادہ مال بڑی سخت ضرورت کے وقت ہم کو ملتا۔ 
اور اس کے ساتھ ہی اس آیتِ شریفہ میں اللہ فرماتے ہیں کہ جس قسم کی نیکی بھی تم آگے بھیج دو گے اس کا معاوضہ ایسا ہی ملے گا۔ رسالہ ’’برکاتِ ذکر‘‘ میں بہت تفصیل سے ایسی روایتیں گزر چکی ہیں کہ ایک مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ یا لاَ إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ یا اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہنے کا ثواب اللہ تعالیٰ شا نہ ٗکے یہاں اُحد پہاڑ سے زیادہ مل جاتا ہے، بشرطے کہ اخلاص سے کہا جائے۔ اور اخلاص کی شرط تو آخرت کے ہر کام میں ہے اخلاص بغیر وہاں کسی چیز کی پوچھ نہیں۔ اوراسی چیز کے پیدا کرنے کے واسطے بزرگوں کی جوتیاں سیدھی کرنی پڑتی ہیں کہ یہ دولت ان کے قدموں میں پڑنے سے ملتی ہے۔
Flag Counter