Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

51 - 607
عاجزی کرنے والے تھے۔
فائدہ:اس کلام میں کوئی خوبی نہیں جس سے اللہ کی رضا مقصود نہ ہو، او ر اس مال میں کوئی بھلائی نہیں جو اللہ کے راستہ میں خرچ نہ ہو، اور وہ آدمی اچھا نہیں جس کا حلم اس کے غصہ پر غالب نہ ہو، اور وہ آدمی بہتر نہیں جو اللہ کی رضا کے مقابلہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کرے۔ (دُرِّمنثور)
۳۱۔ اِنَّمَآ اَمْوَالُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ ط وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ اَجْرٌ عَظِیْمٌo فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوْا وَاَطِیْعُوْا وَاَنْفِقُوْا خَیْرًا لِّاَ نْفُسِکُمْ ط وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ o
(التغابن : ع ۲)


اس کے سوا دوسری بات نہیں کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے ایک آزمایش کی چیز ہے، (پس جو شخص ان میں پڑکر بھی اللہ کو یاد رکھے تو) اس کے لیے اللہ کے پاس بڑا اجر ہے۔ پس جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو، اور اس کی بات 
سنو اور مانو، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے رہا کرو ، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہوگا، اور جو شخص اپنے نفس کے شُحّ یعنی لالچ سے محفوظ رہا پس یہی لوگ فلاح کو پہنچنے والے ہیں۔
فائدہ: شُحّ بخل کا اعلیٰ درجہ ہے جیسا کہ نمبر(۲۸) پر گزر چکا۔ ’’ مال اور اولاد کے امتحان کی چیز ہونے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ یہ بات جانچنی ہے کہ کون شخص ان میں پھنس کر اللہ کے احکام کو اور اس کی یاد کو بھلا دیتا ہے؟ اور کو ن شخص ان کے باوجود اللہ  کی فرماں برداری کرتا ہے اور اس کی یاد میں مشغول رہتا ہے؟ اور نمونہ کے لیے حضورِ اقدسﷺکا اُسوہ سامنے ہے۔ یہاں کسی کے ایک دو بیویاں ہوں گی، حضورِ اقدسﷺکے نو بیویاں تھیں، اولاد بھی تھی۔ بیٹے،بیٹیاں، نواسے سب کچھ موجود تھا۔ حضورﷺکے علاوہ حضرات صحابہ کرام ? کے حالات دنیاکے سامنے ہیں او ر بہت تفصیل سے کتابوں میں موجود ہیں۔ حضرت انسؓکی اولاد کاشمار ہی مشکل ہے۔ ایک موقع پر فرماتے ہیں کہ میری اولاد کی اولاد تو علیحد ہ رہی، خود بلا واسطہ اپنی اولاد میں سے ایک سو پچیس تو دفن کر چکا ہوں۔ (اِصابہ) اور جو زندہ رہے وہ ان کے علاوہ اور اولاد کی اولادیں مزید برآں۔ اس کے باوجود اُن حضرات صحابہ کرام? میں شمار ہے جن سے کثرت سے احادیث نقل کی گئیں۔ اور جہاد میں کثرت سے شرکت کرتے رہے ہیں۔ اولاد کی اتنی کثرت نہ تو علم کی مشغولی سے مانع ہوئی نہ جہاد سے۔
حضرت زبیرؓ جس وقت شہید ہوئے نو بیٹے، نو بیٹیاں اور چار بیویاں تھیں۔ اور بعض پوتے بعض بیٹوں سے بھی بڑے تھے۔ 
Flag Counter