Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

49 - 607
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہرشخص یہ غور کرلے کہ اس نے کل (قیامت) کے دن کے واسطے کیا چیز آگے بھیج دی ہے۔ اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی سب خبر ہے۔ اور ان لوگوں کی طرح سے مت بنو جنہوں نے اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا، پس (اس کی سزامیں) اللہ تعالیٰ نے خود ان کو ان کی جان سے بھلا دیا یہی 
لوگ فاسق ہیں۔ (اور یاد رکھو کہ) جنت والے اور جہنم والے برابر نہیں ہوسکتے، جنت والے ہی کامیاب ہیں۔ (حقیقی کامیابی صرف جنت والوں ہی کی ہے)
فائدہ: ’’اللہ نے ا ن کو ان کی جان سے بھلا دیا‘‘ کا یہ مطلب ہے کہ ان کی ایسی عقل مار دی گئی کہ وہ اپنے نفع نقصان کو بھی نہیں سمجھتے اور جو چیزیں ان کو ہلاک کرنے والی ہیں ان کو اختیار کرتے ہیں۔
حضرت جریرؓفرماتے ہیں کہ میں دوپہر کے وقت حضورِ اقدسﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ قبیلہ مُضَر کی ایک جماعت حاضر ہوئی جو ننگے پائوں، ننگے بدن، بھوکے تھے۔ حضورِ اقدسﷺنے جب ان پر فاقہ کی حالت دیکھی تو حضورﷺ کا چہرۂ انور متغیر ہوگیا۔ اٹھ کر اندر مکان میں تشریف لے گئے۔ (غالباً گھر میں کوئی چیز ان کے قابل تلاش کرنے کے لیے تشریف لے گئے ہوں گے) پھر باہر مسجد میں تشریف لائے، حضرت بلالؓ سے اذان کہنے کاحکم فرمایا اور ظہر کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد منبر پر تشریف لے گے اور حمد و ثنا کے بعد قرآنِ پاک کی چند آیات تلاوت کیں، جن میں یہ آیات بھی تھیں جو اوپر لکھی گئیں۔ پھر حضورﷺ نے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا اور یہ ارشاد فرمایا کہ صدقہ کرو، اس سے پہلے کہ صدقہ نہ کر سکو۔ صدقہ کرو، اس سے پہلے کہ تم صدقہ کرنے سے عاجز ہو جائو۔ کوئی شخص جو بھی دے سکے، دینار دے سکے، دِرَم دے سکے، کپڑا دے سکے،گیہوں دے سکے، جَو دے سکے، کھجور دے سکے، حتیٰ کہ کھجور کا ٹکڑا ہی دے سکے، وہ دے دے۔
ایک انصاری اٹھے اور ایک تھیلہ بھرا ہوا لائے جو ان سے اٹھتا بھی نہ تھا۔ حضورﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔ حضورﷺ کا چہر ۂ انور مسرت سے چمکنے لگا۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بہتر طریقہ جاری کرے اس کو اس کا بھی ثواب ہے اور جو اس پر عمل کریں گے ان کابھی ثواب اس کو ہوگا، اس طرح پر کہ عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی۔ اور اسی طرح اگر کوئی شخص کوئی برا طریقہ جاری کرتا ہے تو اس کا گناہ تو اس کو ہوگا ہی، جتنے آدمی اس پر عمل کریں گے ان سب کا گناہ بھی اس کو ہوگا، اس طرح سے کہ ان کے گناہوں کے وبال میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
اس کے بعد سب لوگ متفرق ہوکرچلے گئے۔ کوئی دینار (اشرفی) لایا، کوئی دِرَم لایا، کوئی غلّہ لایا۔ غرض غلّہ اور کپڑے کے دو ڈھیر حضورﷺکے قریب جمع ہوگئے اور حضورﷺ نے وہ سب قبیلہ مُضَر کے آنے والوں پر تقسیم کر دیے۔ (نسائی ، دُرِّمنثور)
Flag Counter