Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

47 - 607
سے لوٹ مار تو ظاہر ہے۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص کا انتقال ہوا۔ لوگ کہنے لگے کہ یہ جنتی آدمی تھا۔ حضورﷺنے فرمایا تمہیں اس کے سارے حالات کا کیا علم ہے۔ کیا بعید ہے کہ کبھی اس نے ایسی بات زبان سے نکالی ہو جو بے کار ہو؟ یا ایسی چیز میں بخل کیا ہو جو اس کو نفع نہ پہنچاتی ہو؟ دوسری حدیث میں یہ قصہ اس طرح نقل کیا گیا کہ اُحد کی لڑائی میں ایک صاحب شہید ہوگئے۔ ایک عورت ان کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ بیٹا! تجھے شہادت مبارک ہو۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تمہیں اس کی کیا خبر ہے کہ اس نے کبھی کوئی بے کار بات زبان سے کہی ہو یا ایسی چیز میں بخل کیا ہو جو اس کی ضرورت کی نہ ہو۔ (دُرِّمنثور) کہ ایسی معمولی چیز میں بخل کرنا بھی حرص اور لالچ کی انتہا سے ہوتا ہے۔ ورنہ معمولی چیزیں جن میں اپنا نقصان نہ ہو بخل کے قابل نہیں ہوتیں۔
۲۹۔ یٰٓاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْھِکُمْ اَمْوَالُکُمْ وَلَا اَوْلَادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِج وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ 


اے ایمان والو! تم کو تمہارے مال اور تمہاری اولاد اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں، اور جو ایسا کرے گا ایسے ہی لوگ خسارہ پانے 
الْخٰسِرُوْنَ o وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰـکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَا اَخَّرْتَنِیْ اِلٰی اَجَلٍ قَرِیْبٍلا فَاَصَّدَّقَ وَاَکُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَo وَلَنْ یُّؤَخِّرَ  اللّٰہُ  نَفْسًا اِذَا  جَآئَ  اَجَلُھَا وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ o
(المنافقون : ع ۲)


والے ہیں۔ اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے، اس میں سے اس سے پہلے پہلے خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے اور وہ کہنے لگے: اے میرے ر بّ! مجھ کو تھوڑے دن کی مہلت کیوں نہ دے دی کہ میں خیرات کر دیتا اورنیک لوگوں میں ہوجاتا۔ اور اللہ  کسی شخص کو بھی جب اس کی موت کا وقت 
آجائے ہرگز مہلت نہیں دیتا اور اللہ تعالیٰ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔
فائدہ: مال و متاع کی مشغولی،اہل وعیال کی مشغولی، ایسی چیزیں ہیں جو اللہ  کے احکام کی تعمیل میں کوتاہی کا سبب بنتی ہیں، لیکن یہ بات یقینی اور طے ہے کہ موت کے وقت کا کسی کو حال معلوم نہیں کہ کب آجائے۔ اس وقت بجز حسرت اور 
Flag Counter