Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

45 - 607
راحت پہنچ جائے۔ مسلمانوں کی تاریخ اس سے بھری ہوئی ہے۔ ایک بزرگ کی بیوی بہت زیادہ بدخُلق تھیں۔ ہر وقت تکلیف دیتی تھیں۔ کسی نے ان سے عرض کیا کہ آپ اس کو طلاق دے دیجیے۔ فرمایا کہ مجھے یہ خوف ہے کہ پھر یہ کسی دوسرے سے نکاح کرے گی اور اس کی بدخُلقی سے اس کو تکلیف پہنچے گی۔ (اِحیاء العلوم) کیسی باریک چیز ہے۔ آج ہم میں سے کوئی بھی اس لیے تکلیف اٹھانے کو تیار ہے کہ کسی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے؟
تیسری صفت آیتِ شریفہ میں انصار کی یہ بیان کی کہ مہاجرین کو اگر کہیں سے غنیمت وغیرہ میں سے کچھ ملتا ہے تو اس سے انصار کو دل تنگی یا رشک نہیں ہوتا۔ اور حسن بصری ؒ کہتے ہیں کہ اس کامطلب یہ ہے کہ مہاجرین کو انصار پر جو عمومی فضیلت دی گئی اس سے انصار کو گرانی نہیں ہوئی ۔ (دُرِّمنثور)
چوتھی صفت یہ بیان کی گئی کہ وہ باوجود اپنی اِحتیاج اور فاقہ کے دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں۔ اس کے واقعات بہت کثرت سے ان کی زندگی میں ملتے ہیں۔ جن میں سے چند واقعات میں اپنے رسالہ ’’حکایات ِصحابہ‘‘ کے باب اِیثار و ہمدردی میں لکھ چکا ہوں۔ من جملہ ان کے وہ مشہور واقعہ بھی ہے جو اس آیتِ شریفہ کی شانِ نزول میں ذکر کیا جاتا ہے  کہ ایک صاحب حضورِ اقدسﷺ کی خدت میں حاضر ہوئے، اور بھوک کی اور تنگی کی شکایت کی۔ حضورﷺ نے اپنی بیویوں کے گھروں میں آدمی بھیجا مگر کہیں بھی کچھ کھانے کو نہ ملا، تو حضورﷺ نے باہر مردوں سے ارشاد فرمایا کہ کوئی صاحب ایسے ہیں جو ان کی مہمانی قبول کریں۔ ایک انصاری جن کا اسم گرامی بعض روایات میں ابو طلحہؓ آیا ہے ان کو اپنے گھر لے گئے، اور اپنی بیوی سے کہا کہ یہ حضورﷺ کے مہمان ہیں ان کی خوب خاطر کرنا اور گھر میں کوئی چیز ان سے بچا کر نہ رکھنا۔ بیوی نے کہا کہ گھر میں تو صرف بچوں کے لیے کچھ کھانے کو رکھا ہے اور کچھ بھی نہیں ہے۔حضرت ابوطلحہؓ نے فرمایا کہ بچوں کو بِہلا کر سُلادو اور جب ہم کھانا لے کر مہمان کے ساتھ بیٹھیں تو تم چراغ کو درست کرنے کے لیے اٹھ کر اس کو بجھا دینا تاکہ ہم نہ کھاویں اور مہمان کھالے۔ چناںچہ بیوی نے ایسا ہی کیا۔ صبح کو جب حضورﷺ کی خدمت میں حاضری ہوئی تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کو ان میاں بیوی کا طرز بہت پسند آیا اور یہ آیتِ شریفہ ان کی شان میں نازل ہوئی۔ (دُرِّمنثور) احادیث کے سلسلہ میں نمبر(۱۳) پر ایک حدیث شریف اس آیتِ شریفہ کی تفسیر کے طور پر آرہی ہے۔
اس کے بعد اللہ کا پاک ارشاد ہے کہ جو شخص اپنی طبیعت کے شُحّ (لالچ) سے بچا دیا جائے وہی لوگ فلاح کو پہنچنے والے ہیں۔ ’’شُحّ‘‘کا ترجمہ طبعی حرص اور بخل ہے۔ یعنی طبعی تقاضا بخل کا ہو، چاہے عمل سے بخل نہ ہو۔ اسی لیے علما سے اس کی تفسیر میں مختلف الفاظ نقل کیے گئے۔ حرص اور لالچ سے اس کی تعبیر کرنا صحیح ہے، جو اپنے مال میں بھی ہوتا ہے دوسرے 
Flag Counter