Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

39 - 607
فائدہ: حضرت قتادہ ؒفرماتے ہیں کہ’’ ایسی تجارت سے جس میں گھاٹا نہیں‘‘ جنت مراد ہے، جو نہ کبھی برباد ہو گی نہ خراب ہوگی اور ’’اپنے فضل سے زیادتی‘‘ سے مراد وہ ہے جس کو (قرآن پاک میں){ وَلَدَیْنَا مَزِیْدٌ} سے تعبیر کیا ہے۔ (دُرِّمنثور) یہ آیت جس کی طرف حضرت قتادہ ؒ نے اشارہ کیا ہے سورۂ ق کی آیت ہے، جس میںاللہ کا ارشاد ہے: {لَھُمْ مَّایَشَآئُ وْنَ فِیْھَا وَلَدَیْنَا مَزِیْدٌo} ان (جنت والوں) کے لیے جنت میں ہر وہ چیز موجود ہوگی جس کی یہ خواہش کریں گے، اور (ان کی چاہی ہوئی چیزوں کے علاوہ) ہمارے پاس ان کے لیے اور بھی زیادہ ہے۔ (جو ہم ان کو عطا کریں گے) اور اس کی تفسیر میں احادیث میں بہت ہی عجیب عجیب چیزیں ذکر کی گئیں جو بڑی تفصیل طلب ہیں، اور ان میں سب سے اونچی چیزحق تعالیٰ شا نہٗ کی رضا کا پروانہ ہے اور بار بار کی زیارت جو خوش قسمت لوگوں کو نصیب ہوگی۔ اور یہ اتنی بڑی دولت کیسی کم محنت چیزوں پر مرتب ہے جن میں کوئی مشقت اٹھانا نہیں پڑتی۔ اللہ کی راہ میں کثرت سے خرچ کرنا ،نماز کو قائم رکھنا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کثرت سے کرنا جو خود دنیا میں بھی لذت کی چیز ہے۔ قرآنِ پاک کی کثرتِ تلاوت کے چند واقعات ابھی گزر چکے ہیں اور کچھ واقعات ’’فضائلِ قرآن‘‘ میں ذکر کیے گئے ان کو غور سے دیکھنا چاہیے۔
۲۲۔ وَالَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّھِمْ وَاَقَامُوْا الصَّلٰوۃَص وَاَمْرُھُمْ شُوْرٰی بَیْنَھُمْ ص وَمِمَّا رَزَقْنٰـھُمْ یُنْفِقُوْنَ o 
( الشوریٰ : ع ۴)


اور جن لوگوں نے اپنے ربّ کا حکم مانا اور نماز کو قائم کیا اور ان کا ہر (مُہْتَم بالشان) کام مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے ان کو دیا ہے اس سے وہ  خرچ کرتے رہتے ہیں۔ 
(ایسے لوگوں کے لیے حق تعالیٰ شانہٗ کے یہاں جو عطایا ہیں وہ دنیا کے سازو سامان سے بدرجہا بہتر اور پائیدار ہیں)
فائدہ:ان آیات میں کامل لوگوں کی بہت سی صفات ذکر کی ہیں اور ان کے لیے حق تعالیٰ شا نہٗ نے اپنے پاس جو ہے اور وہ دنیا کی نعمتوں سے بدرجہا بہتر ہے اس کا وعدہ فرمایا ہے۔ علما نے لکھا ہے کہ ان آیات میں { لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا  وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَo} سے بالترتیب حضرات خلفائے راشدین ? کی خصوصی صفات اور وقتی حالات کی طرف اشارہ ہے۔ اور حضرت صدیق اکبر ؓ سے لے کر حضرت علیؓ، بلکہ حضرات حسنین ? کے زمانہ تک کے احوال سے خلافت کی ترتیب کی طرف اشارہ ہے۔ اور اُسی ترتیب سے صفات و احوال پر تنبیہ ہے جس ترتیب سے حضرات کی خلافت ہوئی۔ اور ان آیات میں اشارہ کے طور پر آخرت میں ان حضرات خلفائے راشدین ? کے لیے بہت کچھ عطایا کا وعدہ ہے۔ اور الفاظ کے عموم سے ان سب لوگوں کے لیے وعدہ ہے جو ان صفات کو اپنے اندر پیدا کرنے کااہتمام کریں۔ کاش! ہم مسلمانوں کو دین کا شوق ہوتا، اور 
Flag Counter