Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

38 - 607
حضورﷺ نے فرمایا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ آیند ہ کی ضرورت کے لیے رکھ لیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ تم اس سے نہیں ڈرتے کہ اس کا دھواں جہنم کی آگ میں دیکھو؟ بلال! خوب خرچ کرو اور عرش کے مالک سے کمی کا خوف نہ کرو۔ (مشکٰوۃ المصابیح) یہاں ضرورت کے درجہ میں بھی آیندہ کے لیے ذخیرہ رکھنے پر عتاب ہے اور جہنم کا دھواں دیکھنے کی وعید ہے۔
حضرت بلال ؓ کی شایانِ شان یہی چیز تھی۔ اس لیے کہ یہ ان عالی مرتبہ لوگوں میں ہیں جن کے لیے حضورﷺ اس کو گوارا نہ فرماسکتے تھے کہ ان کو کل کا فکر ہو اور ان کو اپنے مالک پر اس کا پورا وثوق نہ ہو کہ جس نے آج دیا وہ کل کو بھی دے گا۔ ہر شخص کی ایک شان اور اس کا ایک مرتبہ ہوا کرتا ہے۔ حَسَنَاتُ اْلأبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرَّبِیْنِ مشہور مقولہ ہے کہ عامی نیک لوگوں کے لیے جو چیزیں نیکیاں ہیں مقَّرب لوگوں کی شان میں وہ بھی کوتاہیاں شمار ہو جاتی ہیں، بہت سے واقعات اس کی نظیریں ہیں۔ بہرحال مال رکھنے کے واسطے ہرگز نہیں، جمع کرنے کی چیز بالکل نہیں ہے۔ یہ صرف خرچ کرنے کے واسطے پیدا ہوا ہے۔ اپنی ذات پر کم سے کم اور دوسروں پر زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا اس کا فائدہ ہے، لیکن یہ بات نہایت ہی اہم اور ضروری ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ کے یہاں سارا مدار نیت ہی پر ہے۔ إِنَّمَا الأعْمَالُ بِالنِّیَاتِ مشہور حدیث ہے کہ اعمال کا مدار نیت ہی پر ہے۔ جہاںنیک نیتی ہو، محض اللہ کے واسطے خرچ کرتا ہو، چاہے اپنے نفس پر ہو، چاہے اہل و عیال پر، چاہے اقربا پر، چاہے اغیار پر، وہ برکات اور ثمرات لائے بغیر نہیں رہ سکتا۔ او ر جہاں بدنیتی ہو، شہرت اور عزت مقصود ہو، نیک نامی اور دوسری اَغراض مل گئی ہوں، وہاں نیکی برباد گناہ لازم ہو جاتا ہے، وہاں برکت کا سوال ہی نہیں رہتا۔
۲۱۔ اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَاَقَامُوْا الصَّلٰوۃَ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰـھُمْ سِرًّا وَّعَلَانِیَۃً یَّرْجُوْنَ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْرَo لِیُوَفِّیَھُمْ اُجُوْرَھُمْ وَیَزِیْدَھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ ط اِنَّہٗ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌo
( فاطر : ع ۴)


جو لوگ قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہتے ہیں، اورنماز کو قائم رکھتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں گھاٹا نہیں ہے۔ اور یہ اس لیے تاکہ حق تعالیٰ شا نہٗ ان کو ان کے 
اعمال کی اُجرتیں بھی پوری پوری عطا کرے اور اس کے علاوہ اپنے فضل سے (بطورِانعام کے) اور زیادہ عطا کرے۔ بے شک وہ بڑا بخشنے والا بڑا قدر دان ہے۔
Flag Counter