Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

37 - 607
شانہ کا احسان ہے کہ اپنی خوشی سے نہ دینے کی صورت میں بھی اگر بندہ جبر سے لیے جانے میں بھی صبر کرے تو اس کے لیے بھی اجر فرما دیا، حالاںکہ جب وہ حق تعالیٰ شانہٗ کی عطا کی ہوئی چیز خوشی سے واپس نہیں کرتاجبراً اس سے لی جاتی ہے، تو پھر اجر کا کیا مطلب؟ لیکن حق تعالیٰ شانہ‘ کے احسانات کا کوئی شمار ہوسکتا ہے؟
حضرت حسنؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺنے اس آیتِ شریفہ کے بارے میں فرمایا کہ تم جو کچھ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو بغیر اِسراف کے اور بغیر کنجوسی کے، وہ سب اللہ کے راستہ میں ہے۔ حضرت جابرؓ حضورِ اقدسﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آدمی جو کچھ شرعی نفقہ میں خرچ کرے اللہ تعالیٰ کے ذمہ اس کا بدل ہے، بجز اس کے کہ جو تعمیر میں خرچ کیا ہو یا معصیت میں۔ حضرت جابرؓحضورِ اقدسﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ ہر احسان صدقہ ہے، اور جو کچھ آدمی اپنے نفس پر اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے وہ صدقہ ہے، اور جو کچھ اپنی آبرو کی حفاظت میں خرچ کرے وہ صدقہ ہے، اور مسلمان جو کچھ (شریعت کے موافق) خرچ کرتا ہے اللہ اس کے بدل کے ذمہ دار ہیں، مگر وہ خرچہ جو گناہ میں ہو یا تعمیر میں۔
حکیم ترمذی ؒ نے حضرت زبیرؓ سے ایک مفصَّل قصہ نقل کیا جو احادیث کے ذیل میں نمبر (۱۲) پر مفصَّل آرہا ہے۔ علامہ سیوطی ؒنے ’’دُرِّمنثور‘‘ میں اس کو حکیم ترمذی ؒکی روایت سے مفصَّل نقل کیا ہے، لیکن خود انھوں نے ’’لُآلی المصنوعۃ‘‘ میں اس کو بہت مختصر طور پر ابن عدی کی روایت سے موضوعات میں نقل کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ حضورِ اقدسﷺ کاارشاد نقل کرتے ہیں کہ روزانہ صبح کو دو فرشتے حق تعالیٰ شانہٗ سے دعا کرتے ہیں۔ ایک دعا کرتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کابدل عطا فرما۔ دوسرا عرض کرتا ہے: اے اللہ! روک کے رکھنے والے کے مال کو ہلاک کر۔ احادیث کے ذیل میں یہ حدیث نمبر( ۲) پر آرہی ہے۔ اور تجربہ میں بھی اکثر آیا ہے کہ جو حضرات سخاوت کرتے ہیں اللہ کے دربار سے فتوحات کا دروازہ ان کے لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے اور جو لوگ کنجوسی سے جوڑ جوڑ کر رکھتے ہیں، اکثر کوئی سماوی آفت، بیماری، مقدمہ، چوری وغیرہ ایسی چیز پیش آجاتی ہے جس سے برسوں کا اندوختہ دنوں میں ضائع ہو جاتا ہے۔ اور اگر کسی کے دوسرے نیک اعمال کی برکت سے اور اس کی نیک نیتی سے اس پر کوئی ایسا خرچ نہیں پڑتا، تو نالائق اولاد باپ کے اندوختہ کو جو اس کی عمر بھر کی کمائی تھی، مہینوں میں برابر کر دیتی ہے ۔ حضرت اسماء ؓ فرماتی ہیں کہ مجھ سے حضورِ اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ خوب خرچ کیا کر اور گِن گِن کر مت رکھ کہ اللہ تجھے بھی گِن گِن کر عطا کرے گا۔ اور جمع کرکے مت رکھ کہ اللہ تجھ سے بھی جمع کرکے رکھنے لگے گا۔ عطا کر جتنا تجھ سے ہوسکے۔ (مشکوٰۃ بروا یۃ الشیخین)
ایک مرتبہ حضورِ اقدسﷺ حضرت بلالؓ کے پاس تشریف لے گئے۔ ان کے پاس ایک ڈھیری کھجوروں کی رکھی تھی۔ 
Flag Counter