Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

36 - 607
حضرت تمیم داریؓ مشہور صحابی ہیں۔ ایک رکعت میں تمام قرآن شریف پڑھنا اور کبھی ایک ہی آیت کو صبح تک بار بار پڑھتے رہنا ان کامعمول تھا۔ حضرت شداد بن اوسؓ سونے کے لیے لیٹتے اور ادھر ادھر کروٹیں بدل کر یہ کہہ کر کھڑے ہوجاتے کہ یا اللہ! جہنم کے خوف نے میر ی نیند اڑا دی، اور صبح تک نماز پڑھتے رہتے۔ حضرت عمیرؓ ایک ہزار رکعت نفل اور ایک لاکھ مرتبہ تسبیح روزانہ پڑھتے۔ حضرت اویس قرنی  ؒ مشہور تابعی ہیں، حضورؓ نے بھی ان کی تعریف فرمائی اور ان سے دعا کرانے کی لوگوں کو ترغیب دی۔ کسی رات کو فرماتے کہ آج کی رات رکوع کرنے کی ہے اور ساری رکعت رکوع میں گزار دیتے۔ کسی رات فرماتے کہ آج کی رات سجدہ کی ہے اور ساری رات سجدہ میں گزار دیتے۔ (اِقامۃ الحجہ) غرض ان حضرات کے واقعات رات بھر مالک کی یاد میں، محبوب کی تڑپ میں گزار دینے کے اتنے کثیر ہیں کہ ان کا اِحاطہ ناممکن ہے۔ یہی حضرات حقیقتًا اس شعر کے مصداق تھے:
ہمارا کام ہے راتوں کو رونا یادِ دلبر میں
ہماری نیند ہے محوِ خیالِ یار ہو جانا
کاش حق تعالیٰ شا نہٗ ان حضرات کے جذبات کا ذرا سا سایہ اس ناپاک پر بھی ڈال دیتا۔
۲۰۔ قُلْ اِنَّ رَبِّیْ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَیَقْدِرُ لَہٗط وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَھُوَ یُخْلِفُہٗج وَھُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ o   ( سبا :ع ۵)


آپ کہہ دیجیے کہ میرا ربّ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے روزی کی وسعت عطا کرتا ہے اور جس کو چاہے روزی کی تنگی دیتا ہے، اور جو کچھ تم (اللہ کے راستے میں) خرچ 
کرو گے اللہ تعالیٰ اس کا بدل عطا کرے گا، اوروہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔
فائدہ:یعنی تنگی اور فراخی اللہ تعالیٰ شا نہٗ کی طرف سے ہے۔ تمہارے خرچ کو روکنے سے فراخی نہیں ہوتی اور خرچ زیادہ کرنے سے تنگی نہیں ہوتی، بلکہ اللہ کے راستہ میں جو خرچ کیا جائے اس کا بدلہ آخرت میں تو ملتا ہی ہے دنیا میں بھی اکثر اس کابدل ملتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت جبرئیل  ؑ نے اللہ  کا یہ ارشاد نقل کیا: میرے بندو! میں نے تم کو اپنے فضل سے عطا کیا اور تم سے قرض مانگا۔ پس جو شخص مجھے اپنی خوشی اور رضا و رغبت سے دے گا میں اس کا بدل دنیا میں جلدی دوں گا اور آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ بنا کر رکھوں گا ، اور جو خوشی سے نہ دے گا، بلکہ اس سے میں اپنی دی ہوئی چیز جبراً واپس لے لوں گا، اور وہ اس پر صبر کرے گا اور ثواب کی امید رکھے گا، اس کے لیے میں اپنی رحمت واجب کردوں گا اور اس کو ہدایت یافتہ لوگوں میں لکھوں گااور اس کے لیے اپنے دیدار کو مباح کر دوں گا۔(کنز العمال) کس قدر حق تعالیٰ 
Flag Counter