Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

35 - 607
پس کوئی نہیں جانتا کہ ایسے لوگوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا کیا کیاسامان خزانۂ غیب میں موجود ہے۔ یہ بدلہ ہے ان کے نیک اعمال کا۔
فائدہ: ’’رات کو ان کے پہلو بستروں سے علیحدہ رہتے ہیں‘‘ کے متعلق علمائے تفسیر کے دو قول ہیں۔ ایک یہ کہ اس سے مغرب عشا کا درمیان مراد ہے۔ بہت سے آثار سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیتِ شریفہ ہمارے بارے میں نازل ہوئی۔ ہم انصار کی جماعت مغرب کی نماز پڑھ کر اپنے گھر واپس نہ ہوتے تھے اس وقت تک کہ حضورﷺ کے ساتھ عشا کی نماز نہ پڑھ لیں، اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔ ایک اور روایت میں حضرت انسؓ ہی سے نقل کیا گیا کہ مہاجرین صحابہ ? کی ایک جماعت کا معمول یہ تھا کہ وہ مغرب کے بعد سے عشا تک نوافل پڑھا کرتے، اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔ حضرت بلالؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مغرب کے بعد بیٹھے رہتے اور صحابہ? کی ایک جماعت مغرب سے عشا تک نماز پڑھتی تھی، اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔عبداللہ بن عیسیٰؓ سے بھی یہی نقل کیا گیا کہ انصا ر کی ایک جماعت مغرب سے عشا تک نوافل پڑھتی تھی، اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔
دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے تہجد کی نماز مراد ہے۔ حضرت معاذؓ حضورِاقدسﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اس سے رات کا قیام مراد ہے۔ ایک حدیث میں مجاہد ؒ سے نقل کیا گیا کہ حضورِ اقدسﷺ نے رات کے قیام کا ذکر فرمایا اور حضورﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور یہ آیتِ شریفہ تلاوت فرمائی۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں: تورات میں لکھا ہے کہ جن لوگوں کے پہلو رات کو بستروں سے دور رہتے ہیں، ان کے لیے حق تعالیٰ شا نہٗ نے ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کان نے سنا اور نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا وسوسہ بھی پیدا ہوا۔ نہ ان کو کوئی مقرب فرشتہ جانتا ہے، نہ کوئی نبی رسول۔ اور اس کا ذکر قرآن پاک کی اس آیتِ شریفہ میں ہے۔
حضرت ابوہریرہؓبھی حضورِ اقدسﷺسے نقل کرتے ہیں کہ اللہ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کان نے سنا، نہ کسی کے دل پر ان کا وسوسہ گزرا۔ ’’روض الریاحین‘‘ وغیرہ میں سینکڑوں واقعات ایسے لوگوں کے مذکور ہیں جو ساری رات مولا کی یاد میں رو رو کر گزار دیتے تھے۔ حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کا چالیس سال تک عشا کے وضو سے صبح کی نماز پڑھنا ایسی معروف چیز ہے جس سے انکار کی گنجایش نہیں۔ اور ماہِ مبارک میں دوقرآن شریف روزانہ، ایک دن کا ایک رات کا ختم کرنا بھی معروف ہے۔
حضرت عثمانؓ کا ساری رات جاگنا اور ایک رکعت میں پورا قرآن شریف پڑھ لینا بھی مشہور واقعہ ہے۔ حضرت عمرؓ بسا اوقات عشا کی نماز پڑھ کر گھر میں تشریف لے جاتے اور گھر جا کرنماز شروع کر دیتے اور نماز پڑھتے پڑھتے صبح کر دیتے۔ 
Flag Counter