Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

335 - 607
دوسرے کو صبر کی وصیت کرتے رہے۔ (جس میں طاعات پراہتمام بھی داخل ہے، شہوتوں اور ناجائز امور سے نفس کو روکنا بھی داخل ہے، اور مصائب اور زمانہ کے حوادث پر صبر کرنا بھی داخل ہے)
یہ اکتیس آیات اشارہ کے طور پر ذکر کی گئی ہیں۔ ہر آیتِ شریفہ پر اگر فائدہ اور تنبیہ لکھی جائے تو بہت طویل ہو جائے۔ یہ مضمون سب ہی میں مشترک ہے کہ دنیا امتحان کی جگہ ہے۔ جس کی نہ دولت و عزت باعث ِغرور و افتخار، نہ فقرو فاقہ باعثِ اہانت اور حقارت ہے۔ مال کا وجود بھی موجبِ شکر ہونے کے ساتھ امتحان کا ایک مضمون ہے، جیساکہ فقرو فاقہ بھی موجبِ صبر ہونے کے علاوہ رضا کا امتحان ہے۔ اور مال کا وجود امتحان کے اعتبار سے زیادہ سخت ہے۔ اس لیے کہ اس امتحان میں آدمی بہت کم پاس ہوتے ہیں فیل زیادہ ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے حضورِ اقدس ﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ مجھے تمہارے اوپر فقرو فاقہ کا اتنا خوف نہیں ہے جتنا اس بات کا خوف ہے کہ دنیا کی فتوحات اوراس کی نعمتیں تم پر پھیل جائیں، اور تم اس میںایسا دل لگا بیٹھو جیساکہ پہلے لوگ اس کے ساتھ دل لگا بیٹھے، پس یہ آفت تمہیں بھی ہلاک کر دے جیساکہ ان کو ہلاک کر چکی ہے۔ اس لیے اس کے فتنہ سے بہت زیادہ بچنا چاہیے، اور ناداری اور مصائب کو بھی امتحان کی حیثیت سے برداشت کرنا چاہیے۔
۳۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ o الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ o اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاط لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَمَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ o 
(الأنفال : ع۱) 


اس کے سوا دوسری بات ہی نہیں کہ ایمان والے تو ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ جب (ان کے سامنے) اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے (تو اس کی عظمت اور خوف سے) ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جائیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو مضبوط کر دیں اور وہ صرف اپنے ربّ ہی پر توکل کرتے ہیں۔ اور نماز کو
 قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ پس ایمان والے حقیقتاً یہی لوگ ہیں، ان کے لیے بڑے بڑے درجے اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں اور (ان کے لیے ان کے گناہوں سے) معافی ہے اور عزت کی روزی ہے۔
فائدہ: یہ آیتِ شریفہ پہلی فصل کے نمبر(۱۳) پر بھی گزر چکی ہے، یہاں اس لیے دوبارہ لکھی ہے کہ حقیقی مؤمن کی شان صرف اللہ پر توکل کرنا، اسی پر اعتماد کرنا، اسی پر بھروسہ کرنا، اس کے غیر کی طرف اِلتفات نہ کرنا اس آیتِ شریفہ میں وارد ہے۔ اور اس پر درجات کا بلند ہونا، گناہوں کامعاف ہونا اور عزت کی روزی کا وعدہ مذکور ہے۔ ان میں سے ہر چیز ایسی 
Flag Counter