Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

336 - 607
ہے کہ وہ تنہا بھی توکل پر انتہائی کوشش کاموجب ہوتی ہے،چہ جائے کہ تین ایسے اونچے وعدے اس پر اللہ  کی طرف سے ہوں۔ اس کے بعد جتنی بھی اس صفت کے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے کم ہے۔
حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر توکل کامطلب یہ ہے کہ اس کے غیر سے کوئی امید نہ رکھی جائے۔ حضرت سعید بن جبیر ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ پر توکل ایمان کا مجموعہ ہے۔ (دُرِّمنثور)
اگر قرآنِ پاک میں صرف ایک ہی آیت اللہ پر اعتماد اوربھروسہ کے متعلق نازل ہوتی تب بھی بہت کافی تھی، لیکن قرآنِ پاک میں اس کثرت سے اللہ پر اعتماد اور صرف اسی پاک ذات پراعتماد کرنا، اور مصائب اور حاجات میں صرف اسی کو پکارنا اور اسی سے مدد چاہنا، اسی پر نظر رکھنا، وارد ہوا ہے کہ بہت کم دوسرے مضامین اتنی کثرت سے وارد ہوئے ہوں گے۔ بار بار اسی کا حکم ہے، اور نیک اور پسندیدہ لوگوں کے احوال میںاسی کاذکر ہے، اسی کی ترغیب ہے۔ اور ہونا بھی چاہیے کہ حقیقت میں توکل توحید کا ثمرہ ہے۔ جو شخص توحید میں جتنا زیادہ پختہ ہوگا اتنا ہی اس کا توکل بڑھاہوا ہوگا۔ اور چوںکہ توحید ہی اسلام کی بنیاد ہے، ایمان کی جڑ ہے، بغیر توحید کے کوئی چیز معتبر نہیں، سارے مذہب اور ساری شریعت کا مدار توحید ہی پر ہے ، اس لیے جنتا بھی اس کا اہتمام وارد ہو ظاہر ہے۔ اور پھر اللہ نے قرآنِ پاک میںاتنا اونچا پروانہ رضا، توکل پر ارشاد فرمایا ہے کہ مرمٹنے کے قابل ہے۔ اللہ کا پاک ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ صفت محبوبیت کے برابر کوئی صفت دنیا میں ہوسکتی ہے؟ کوئی شخص مالک الملک، شہنشاہِ دو عالم کا محبوب بن جائے، اس سے بڑھ کر کون سی عزت و افتخار دنیا یاآخرت میں ہوسکتا ہے؟ پھر اس کی ذمہ داری کا بھی اللہ پاک کا وعدہ ہے کہ جو شخص اللہ پر توکل کرلے تو وہ اس کو کافی ہے۔ بَھلا پھر ایسے شخص کی کسی ضرورت کے لیے کسی اور کی کیا حاجت باقی رہے گی؟ اسی لیے حضورﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ اگر تم لوگ اللہ پر ایسا توکل کرلو جیساکہ اس کا حق ہے، تو تم کو ایسی طرح روزی عطا کرے جیساکہ پرندوں کو عطا کرتا ہے۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف بالکلیہ منقطع ہو جائے تو حق تعالیٰ شا نہٗ اس کی ہر مشقت کی کفایت فرماتا ہے اور ایسی طرح اس کو روزی عطا کرتا ہے جس کا اس کو گمان بھی نہ ہو۔ (اِحیاء العلوم)
احادیث کے سلسلہ میں پہلی حدیث کے ذیل میں بھی متعدد روایات اس مضمون کے مناسب آرہی ہیں۔ اس جگہ بھی حسبِ معمول چندآیات کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے جن سے اللہ پر توکل اور اسی کی طرف حاجات میں رجوع کا ارشاد وارد ہے، اور صرف نمونہ کے طور پر چند آیات ذکر کی جاتی ہیں کہ اختصار کے خیال سے ہر جگہ اجمال اور اشارات ہی پر اِکتفا کیا گیا۔ اگر ہم لوگوں کو دین کا کچھ خیال ہو، آخرت کا اہتمام ہو، دنیا کے بے کار مشغلوں سے ہم کو تھوڑابہت وقت خالی 
Flag Counter