Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

332 - 607
وہی تم کو بھی روزی دیتا ہے، (ہر مانگنے والے کی بات کو) سننے والا ہے (ہر شخص کے حال کو ) جاننے والا ہے (اسی سے مانگو وہ تمہاری حالت سے بخوبی واقف ہے، جتنا مناسب سمجھے گا عطا کرے گا)۔
۲۴۔ اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ o (الزمر : ع ۲)
اس کے سوا دوسری با ت نہیںکہ صبر کرنے والوں کو ان کا بدلہ بے حساب (بے شمار) ملتا ہے۔
۲۵۔ وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلاَ السَّیِّئَۃُ ط اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌo وَمَا یُلَقّٰھَا اِلاَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْا ج وَمَا یُلَقّٰھَآ اِلاَّ ذُوْحَظٍّ  عَظِیْمٍ o وَاِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ  فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ ط اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ o (حٰمٓ سجدۃ : ع۵)
اور بھلائی اوربرائی کبھی برابر نہیں ہوتیں، (بلکہ ہر ایک کے نتائج اوراثرات جدا جدا ہیں۔ جب یہ بات ہے تو) آپ (اور اسی طرح آپ کااتباع کرنے والے بھی) برائی کو نیکی کے ساتھ ہٹایا کیجیے، پھر ایک دَم وہ شخص جس میں اور آپ میں عداوت ہے ایسا ہو جائے گا جیساکہ دلی دوست ہوتا ہے۔ (یعنی برائی کا بدلہ برائی سے کرنا عداوت کو کم نہیں کیاکرتا، بلکہ بڑھایا کرتا ہے۔ اور برائی کا بدلہ احسان سے کرنا اگر دوسرا بالکل ہی کمینہ نہ ہو تو، اس کو ترکِ عداوت پر مجبور کر دیتا ہے، حتیٰ کہ وہ احسان مندہو کر دوست بن جاتا ہے، لیکن چوںکہ برائی اور اِیذا رسانی کا بدلہ احسان سے کرنا بہت دشوار ہے اس لیے ارشاد ہے کہ) اور یہ عادت انہی کو دی جاتی ہے جو صابر ہوں (کہ مصائب کا تحمل ان کی عادت ہوگئی ہو) اوریہ عادت اسی کو دی جاتی ہے جو بڑا صاحبِ نصیب ہو۔ اور اگر ایسے وقت آپ کو شیطان کی طرف سے کچھ وسوسہ آنے لگے (مثلاً یہی کہ اس کے ساتھ بھلائی کرنے سے اپنی توہین ہوگی یا اس کا حوصلہ بڑھ جائے گا وغیرہ وغیرہ) توا للہ کی پناہ مانگ لیا کیجیے۔ بلاشبہ وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۲۶۔ لَا یَسْئَمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآئِ الْخَیْرِز وَاِنْ مَّسَّہُ الشَّرُّ فَیَئُوْسٌ قَنُوْطٌ o وَلَئِنْ اَذَقْنٰہُ رَحْمَۃً مِّنَّا مِنْم بَعْدِ ضَرَّآئَ مَسَّتْہُ لَیَقُوْلَنَّ  ھٰذَا  لِیْ لا (حٰمٓ سجدۃ : ع ۶)
آدمی کا دل ترقی کی خواہش سے کبھی نہیں بھرتا اور اگر اس کو کچھ تکلیف پہنچ جائے توبالکل مایوس ناامید بن جاتا ہے (حالاںکہ اللہ کی ذات سے ناامید کبھی بھی نہ ہوناچاہیے)۔ اور اگر اس تکلیف کے بعد جو اس کو پہنچی ہم اپنی رحمت کا مزہ چکھائیں تو کہتا ہے کہ یہ تو (آئینی طور پر) میرا حق ہے ہی (حالاںکہ نہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے ناامید ہونا چاہیے نہ اپنا کوئی استحقاق ہے)۔
۲۷۔ وَجَزَآئُ سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثْلُھَا ج فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُہٗ عَلٰی اللّٰہِ ط اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ o وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہٖ فَاُولٰئِکَ مَا عَلَیْھِمْ مِّنْ سَبِیْلٍ o اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَی الَّذِیْنَ یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَیَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ ط اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌo وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِنّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ o (الشوری : ع ۴)
Flag Counter