Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

331 - 607
اورآخر حصہ میں (تسبیح کے لیے مکرر کہا جاتا ہے، جس میں صبح اور عصر کی نماز کی زیادہ تاکید آگئی۔ چناںچہ بہت سی احادیث میں ان کی خاص تاکید آئی ہے۔ اورصبح شام کی تسبیحیں بھی آگئیں) تاکہ (آپ کو ان سب چیزوں پر آخرت کا بہت زیادہ ثوا ب ملے، اس سے) آپ خوش ہو جائیں۔
۲۱۔ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ o الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَالصّٰبِرِیْنَ عَلٰی مَا اَصَابَھُمْ وَالْمُقِیْمِی الصَّلٰوۃِ وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ o (الحج : ع ۵)
اور آپ (اللہ کے حکم کے سامنے) گردن جھکا دینے والوں کو خوش خبری (اللہ کی رضا اور جنت کی) سنا دیجیے۔ جو ایسے لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل (اس کی عظمت اور خوف سے ) ڈر جاتے ہیں اور جو ان پرمصیبت پڑتی ہے اس پر صبر کرتے ہیں اورجو نماز کی پابندی کرتے ہیں اور جو اس چیز سے جو ہم نے ان کو دی ہے خرچ کرتے ہیں۔ یہ آیت پہلی فصل کے نمبر (۱۶) پر مفصل گزر چکی۔
۲۲۔ الٓمّٓ o اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْآ اَنْ یَّقُوْلُوْا اٰمَنَّا وَھُمْ لَایُفْتَنُوْنَ o وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَo اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَاط سَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ o 	(العنکبوت : ع۱)
کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ محض اتنا کہنے پر چھوٹ جائیں گے کہ ہم تو مسلمان ہیں اور ان کو (مختلف انواع کے مصائب سے) آزمایا نہ جائے گا؟ (ایسا نہیں ہوسکتا، یہ دنیا امتحان کا گھر ہے) اورہم تو ان لوگوں کا امتحان لے چکے ہیں جو ان سے پہلے گزرے، (ان میں بھی بعض اپنے دعووں میں سچے نکلے اوربعض جھوٹے۔ اسی طرح اب بھی) اللہ تعالیٰ (امتحانی قاعدہ سے) جان کر رہے گا ان لوگوں کو جنہوں نے (اپنے ایمان اور محبت کے دعووں میں) سچ کہا اور ان لوگوں کو جنہوں نے جھوٹ بولا۔ (چناںچہ ایسے ہی امتحانات میں جو سچے مسلمان ہیں وہ ان حوادث سے اورزیادہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو جاتے ہیں اور جو نالائق ہیں وہ اور زیادہ گمراہی میں مبتلا ہو جاتے ہیں، حتیٰ کہ بعض مرتد ہو کر اسلام ہی چھوڑ بیٹھتے ہیں یا مصائب کے ڈر سے برائیوں کی حمایت شروع کر دیتے ہیں) ہاں تو یہ لوگ جو برائیاں کررہے ہیں کیا یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم سے کہیں نکل جائیں گے؟ ان کی یہ تجویز نہایت بے ہودہ ہے۔
۲۳۔ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ o الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَo وَکَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّۃٍ لاَّ تَحْمِلُ رِزْقَھَا ق اللّٰہُ یَرْزُقُھَا وَاِیَّاکُمْ ز وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ o  (العنکبوت : ع۶)
نیک عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے (مصیبتوں پر) صبر کیا اور وہ (ہر تنگی میں، روزی کی طرف سے ہو یا اور کسی بات سے) اپنے ربّ پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (اور اگر تمہیں یہ خیال ہو کہ آخرمعاش کاذریعہ کیا ہوگا؟ تو آخر یہ تو سوچو کہ) بہت سے جانور ایسے ہیں جو اپنی روزی اٹھا کرنہیں رکھتے، اللہ تعالیٰ ہی ان کو روزی دیتا ہے اور 
Flag Counter