Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

330 - 607
۱۸۔ وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَاعُوْقِبْتُمْ بِہٖ ط وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَھُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَo وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلاَّ بِاللّٰہِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْھِمْ وَلَا تَکُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَo اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَالَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَ o (النحل: ع ۱۶)
اگر تم (اپنے اوپرظلم کرنے والوں سے) بدلہ لو تو اتنا بدلہ لو جتنا تمہارے ساتھ برتائو کیا گیا (اور اس وجہ سے کہ دوسرے نے ظلم کی ابتدا کی ہے، تم بدلہ میں اس سے کہیں زیادہ بدلہ لے لو اس کا حق ہرگز نہیں ہے، یہ تو جب ہے جب تم بدلہ لینا ہی چاہو) اور اگرتم صبر کر جائو تو یہ بات تو صابر لوگوں کے لیے بہت اچھی چیز ہے۔ (اس کے بعد خاص طور سے حضورِاقدسﷺ کو خطاب ہے کہ آپﷺ کی شان بدلہ لینے سے بلند ہے، اس لیے) آپ تو صبر کریں اور نہیں ہے آپ کا صبر کرنا مگر اللہ تعالیٰ ہی کی توفیق سے، اور ان لوگوں (کی مخالفت) پر رنج نہ کیجیے اور جو کچھ یہ (مخالفین آپ کی مخالفت میں) تدبیریں کرتے ہیں اس سے دل تنگ نہ ہو جیے (کہ یہ آپ کا کچھ بھی نہیں کرسکتے، اس لیے کہ آپ صاحبِ تقویٰ اورصاحبِ احسان ہیں)۔ اوراللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہوتا ہے جو متقی ہوں اور ا حسان کرنے والے ہوں۔
۱۹۔ اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَی الْاَرْضِ زِیْنَۃً لَّھَا لِنَبْلُوَھُمْ اَیُّھُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً o (الکہف :ع۱)
ہم نے زمین کے اوپر کی سب چیزوں کو زمین کے لیے زینت بنایا ہے تاکہ ہم اس  کے ذریعہ سے لوگوں کا امتحان لیں کہ کون شخص زیادہ اچھے عمل کرتا ہے۔
حضرت ابنِ عمر? فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے یہ آیتِ شریفہ تلاوت فرمائی۔ میں نے اس کامطلب دریافت کیا تو حضورﷺ نے فرمایا کہ تاکہ حق تعالیٰ شا نہٗ اس کا امتحان لے کہ کون زیادہ عقل مند ہے (جو عقل کی بات کو اختیار کرے) اور کون حق تعالیٰ شا نہٗ کی ناجائز کردہ چیزوں سے زیادہ احتیاط کرتا ہے اورکون اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں جلدی کرتا ہے؟
حضرت حسن ؒکہتے ہیں کہ امتحان اس کا ہے کہ دنیا کو چھوڑنے میں زیادہ سخت کون ہے؟ اور سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں کہ امتحان اس کا ہے کہ دنیا میں زیادہ زاہد کون ہے؟ (دُرِّمنثور) یعنی دنیا کی نعمتوں اور لذتوں سے صبر کرنے والا کون سب سے زیادہ ہے۔
۲۰۔ فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِھَا ج وَمِنْ اٰنَآیِٔ اللَّیْلِ فَسَبِّحْ وَاَطْرَافَ النَّھَارِ لَعَلَّکَ تَرْضٰی o (طٰہٰ :ع ۸)
پس آپ ان کی باتوں پر صبر کیجیے اور اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیا کیجیے (جس میں اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا اور نماز سب داخل ہے) آفتاب نکلنے سے پہلے (جس میں صبح کی نماز بھی آگئی) اور آفتاب غروب ہونے سے پہلے (جس میں ظہر، عصر بھی آگئیں) اور رات کے حصہ میں بھی تسبیح کیا کیجیے (جس میں مغرب ،عشا بھی آگئیں) اور دن کے اوّل حصہ میں 
Flag Counter