Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

328 - 607
خریدی ہوئی چیز لے تو اس میں بھی رنج و قلق کریں۔
۱۲۔ وَاتَّبِعْ مَا یُوْحیٰ اِلَیْکَ وَاصْبِرْ حَتّٰی یَحْکُمَ اللّٰہُ ج وَھُوَ خَیْرُ الْحَاکِمِیْنَ o ( یونس : ع۱۱)
آپ اس کا اتباع کرتے رہیں جو کچھ آپ کے پاس وحی بھیجی جاتی ہے اور (ان کی اِیذا پر) صبر کیجیے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ (خود ہی ان کا ) فیصلہ کردیں گے (چاہے دنیا میں ہلاکت سے کریں یا آخرت میں عذاب سے)، اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں میں بہترین فیصلہ کرنے والے ہیں۔
۱۳۔ وَلَئِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَۃً ثُمَّ نَزَعْنٰـھَا مِنْہُ ج اِنَّہٗ لَیَؤُسٌ کَفُوْرٌ o وَلَئِنْ اَذَقْنٰہُ نَعْمَآئَ بَعْدَ ضَرَّآئَ مَسَّتْہُ لَیَقُوْلَنَّ ذَھَبَ سَیِّاٰتُ عَنِّیْ ط اِنَّہٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌ o اِلاَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ ط اُولٰٓئِکَ لَھُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ کَبِیْرٌ o (ہود : ع۲)
اوراگر ہم آدمی کو اپنی مہربانی کا مزا چکھاکر (راحت و دولت وغیرہ دے کر) اس سے چھین لیتے ہیں تو وہ بہت ناامید ہو جاتا ہے اور ناشکری کرنے لگتا ہے۔ اور اگر اس کو کسی تکلیف کے بعد جواس پرواقع ہوئی ہو،کسی نعمت کامزہ چکھا دیتے ہیں تو (بے فکر ہوکر)کہنے لگتا ہے کہ میری برائیوں کا دور ختم ہوگیا، (پھروہ ) اِترانے لگتا ہے، شیخی مارنے لگتا ہے (حالاںکہ نہ پہلی چیز مایوسی اور ناشکری کی تھی نہ دوسری حالت اَکڑنے اور اِترانے کی) البتہ جو لوگ صابر ہیں اور نیک عمل کرنے والے ہیں (وہ نہ مصیبت میں اللہ کی رحمت سے مایوس ہوتے ہیں نہ راحت وثروت میں شیخی مارتے ہیں) یہی لوگ ہیںجن کے لیے بڑی مغفرت اور بڑا اجر ہے۔
۱۴۔ اِنَّہٗ مَنْ یَّتَّقِ وَیَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ  اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ o (یوسف: ع۱۰)
بے شک جوشخص اللہ سے ڈرتا ہے اور (مصیبتو ں پر) صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
۱۵۔ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوْا الْاَلْباَبِ o الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَلَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَ o وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖ اَنْ یُّوْصَلَ وَیَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ وَیَخَافُوْنَ سُوٓئَ الْحِسَابِ o وَالَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآئَ وَجْہِ رَبِّھِمْ وَاَقَامُوْا الصَّلٰوۃَ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ سِرًّا وَّعلَاَنِیَۃً وَّیَدْرَئُ وْنَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عُقْبَی الدَّارِo جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَھَا وَمَنْ صَلَحَ  مِنْ اٰبَآئِھِمْ وَاَزْوَاجِھِمْ وَذُرِّیّٰتِھِمْ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْھِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ o سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ o (الرعد: ع ۳)
اس کے سوا دوسری بات ہی نہیں کہ نصیحت تو سمجھ دار ہی قبول کرتے ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ سے جو کچھ انھوںنے عہد کیا اس کو پورا کرتے ہیں۔ اور اس (عہد) کو توڑتے نہیں اور یہ ایسے لوگ ہیں کہ جن تعلقات کو ( رشتہ داری وغیرہ کے) قائم رکھنے کا اللہ نے حکم کیا ہے ان کو باقی رکھتے ہیں (ان کو توڑتے نہیں) اور اپنے ربّ سے ڈرتے رہتے ہیں 
Flag Counter