Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

31 - 607
ہی ہیں۔ حضرت مجاہد ؒ نے اس کا ترجمہ مطمئن لوگوں سے کیا ہے۔ عمرو بن اوس ؒ فرماتے ہیں کہ مخبتین وہ لوگ ہیں جو کسی پر ظلم نہ کریں اور اگر ان پر ظلم کیا جائے تو وہ بدلہ نہ لیں۔ ضحاک ؒ کہتے ہیں کہ مخبتین متواضع لوگ ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے نقل کیا گیا کہ وہ جب حضرت ربیع بن خیثم ؒ کو دیکھتے تو فرماتے کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں، مجھے مخبتین یاد آجاتے ہیں۔
۱۷۔ وَالَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَـٓا اٰتَوْا وَّقُلُوْبُھُمْ وَجِلَۃٌ اَنَّھُمْ اِلٰی رَبِّھِمْ رٰجِعُوْنَo اُولٰٓئِکَ یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَھُمْ لَھَا سٰبِقُوْنَo
( المؤمنون :ع ۴)


اور جو لوگ (اللہ کی راہ میں) دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور اس پر بھی ان کے دل اس سے ڈرتے رہتے ہیں کہ وہ اللہ کے پاس جانے والے ہیں، یہی لوگ ہیں جو نیکیوں میں دوڑنے والے ہیں اور یہی ہیں وہ لوگ جو نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے ہیں۔
فائدہ: یعنی باوجود اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے اس سے ڈرتے رہتے ہیں کہ دیکھیے اللہ کے یہاں ان نیکیوں کا کیا حشر ہو، قبول ہوتی ہیں یا نہیں۔ یہ حق تعالیٰ شا نہٗ کی غایتِ عظمت اور علوِّ مرتبہ کی وجہ سے ہے۔ جو شخص جتنا اونچے مرتبہ کا ہوتا ہے اتنا اس کا خوف غالب ہوتا ہے، بالخصوص اس شخص کے لیے جس کے دل میں واقعی عظمت ہو۔ نیز وہ اس سے بھی ڈرتے رہتے ہیں کہ اس کے خرچ کرنے میں نیت بھی ہماری خالص ہے یا نہیں؟ بسا اوقات نفس اور شیطان کے مکر کی وجہ سے آدمی کسی چیز کو نیکی سمجھتا رہتا ہے اور وہ نیکی نہیں ہوتی، جیساکہ سورۂ کہف کے آخری رکوع میں ارشاد ہے:
قُلْ ھَلْ نُنَـبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاo اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُھُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًاo
(الکھف :ع ۱۲)


آپ کہہ دیجیے کہ ہم تم کو ایسے آدمی بتائیں جو اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی کوششیں دنیا میں گئی گزری ہوگئیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اچھے کام کر رہے ہیں۔
فائدہ: حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ مؤمن نیکیاں کرکے ڈرتا ہے اور منافق برائیاں کرکے بے خوف ہوتا ہے۔ ’’فضائلِ حج‘‘ میں متعدد واقعات اس قسم کے ذکر ہوچکے ہیں کہ جن کے دلوں میں حق تعالیٰ شا نہٗ کی عظمت اور جلال کامل 
Flag Counter