Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

306 - 607
مویشی کو ذکر فرما کر قسم کے جانوروں پر، اورکھیتی سے ہر قسم کی پیداوار پر، اور یہی چیزیں ساری دنیا کی کائنات ہیں۔ (اِحیاء العلوم) اور ان سب کوگنوا کر اور ان پر تنبیہ فرما کر ارشاد فرما دیا کہ یہ سب کی سب اس چند روزہ زندگی کے گزران کی چیزیںہیں۔ ان میں سے کوئی چیز بھی محبت کے قابل نہیں، دل لگانے کے قابل نہیں۔ دل لگانے کی چیزیں صرف وہی ہیں جو پائیدار ہیں، ہمیشہ رہنے والی ہیں، ہمیشہ کام آنے والی ہیں، اور ان میں سب سے بڑھ کر اللہ کی رضا ہے،اس کی خوشنودی ہے ، وہ دنیا اور آخرت کی ہر چیز پر فائق ہے،ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔
دوسری جگہ جنت کی نعمتوں کو ذکرفرما کرارشاد ہے: 
{ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ ط ذٰلِکَ ھُوَ اْلفوْزُ الْعَظِیْمُ} (التوبۃ : ع ۹) 
کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی ان سب چیزوں سے بڑھی ہوئی ہے اور وہی چیزہے جو بڑی کامیابی ہے۔ 
اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی برابری نہ دنیا کی کوئی چیز کرسکتی ہے نہ آخر ت کی کوئی نعمت اس کے برابر ہے۔آیاتِ ِبالا میں دنیا کی ساری مرغوبات کو تفصیل سے ذکرفرما کراس پر متنبہ کر دیا کہ یہ سب محض دنیوی زندگی کے اسباب ہیں۔ اور پھر باربار قرآنِ پاک میں اس چیز پرتنبیہ فرمائی گئی۔ مختلف عنوانات سے نصیحت کی گئی۔کہیں دنیا طلبی کی مذمت کی گئی، کہیں دنیا کو ترجیح دینے والوںکی قباحت بیان کی گئی، کہیں اس کی بے ثباتی پر تنبیہ کی گئی، کہیں اس کو محض دھوکا بتایا گیا تاکہ اس حقیقت کو اچھی طرح ذہن نشین کرلیا جائے کہ دنیا اور دنیا کی ہر چیز محض عارضی،محض ضرورت پوراکرنے کی چیز ہے۔ نہ یہ دائمی ہے،نہ دل لگانے کی چیز ہے ۔ اسی سلسلہ کی چند آیات پر اس جگہ تنبیہ کرتا ہوں۔
۱۔ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَۃِ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَلَاھُمْ یُنْصَرُوْنَ o (البقرۃ : ع۱۰)
یہی لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ میں خریدلیا، پس نہ تو ان کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی نہ ان کی کسی قسم کی مدد کی جائے گی۔
۲۔ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَمَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلاََقٍ o وَمِنْھُمْ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ o اُولٰٓئِکَ لَھُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا کَسَبُوْاط (البقرۃ : ع ۲۵)
پس بعض آدمی تو ایسے ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ اے ہمارے ربّ! ہمیں تو جو کچھ دینا ہے دنیا ہی میں دے دے۔ (پس ان کوجو کچھ ملنا ہوگا دنیا ہی میں مل جائے گا) ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ اے اللہ! ہم کو دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اورہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے حصہ ہے اس چیز سے جو انھوں نے (نیک اعمال سے) کمایا ہے۔
Flag Counter