آراستہ کر دی گئی لوگوںکے لیے خواہشات کی محبت (مثلًا) عورتیں ہوئیں، اور بیٹے ہوئے، اور ڈھیر لگے ہوئے سونے اور چاندی کے، اور نشان لگے ہوئے (یعنی عمدہ اور اعلیٰ) گھوڑے، اور دوسرے مویشی اور زراعت، (لیکن یہ سب چیزیں) دنیوی زندگی کی استعمالی چیزیں ہیں اور انجام کارکی خوبی (اورکام آنے والی چیز تو) اللہ ہی کے پاس ہے۔ (اے محمدﷺ) تم ان سے کہہ دو: کیا میں تم کو ایسی چیز بتا دوں جو (بدرجہا) بہتر ہو ان سب چیزوںسے۔ (وہ کیاہے غور سے سنو) ایسے لوگوں کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں ان کے ربّ کے پاس ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں وہ لوگ ہمیشہ رہیں گے اور (ان کے لیے وہاں) ایسی بیویاں
ہیں جوہر طرح پاک صاف ستھری ہیں اور( ان سب سے بڑھ کر چیز) اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں (کے احوال) کو خوب دیکھنے والے ہیں۔ (یہ لوگ جن کے لیے یہ آخرت کی چیزیں ہیں ایسے لوگ ہیں) جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے ربّ! ہم ایمان لے آئے ہیں، پس آپ گناہوں کومعاف کر دیجیے اور ہم کو جہنم کے عذاب سے بچا دیجیے۔ یہ لو گ (وہ ہیں جومصیبتوں پر) صبرکرنے والے ہیں، سچ بولنے والے ہیں، (اللہ تعالیٰ کے سامنے) عاجزی کرنے والے ہیں اور (نیک کاموں میں مال) خرچ کرنے والے ہیں اور پچھلی رات میں گناہوں کی معافی چاہنے والے ہیں۔
فائدہ: حق تعالیٰ شا نہٗ نے ان سب چیزوں کی محبت کو شہوتوں کی محبت سے تعبیر کیا ہے۔ امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ شہوت کی افراط ہی کا نام عشق ہے جو بیماری ہے ایسے دل کی جو تفکرات سے خالی ہو۔ اس کا علاج ابتدا ہی سے کرنا ضروری ہے کہ اس کی طرف نظر کم کر دے، اس کی طرف التفات کم کر دے، ورنہ جب التفات بڑھ جائے گا تو ہٹانا مشکل ہو جائے گا اور ابتدا میں بہت سہل ہے۔ یہی حال ہے ہرچیز کے عشق کا مال ہو،جاہ ہو، جائیداد ہو، اولاد ہو، حتیٰ کہ پرندوں (کبوتروں وغیرہ) سے کھیلنے کا اور شطرنج وغیرہ سے کھیلنے کابھی یہی حال ہے کہ یہ سب چیزیں جب آدمی پر مسلط ہو جاتی ہیں تو اس کے دین اور دنیا دونوں کو برباد کر دیتی ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص سواری پر سوارہے۔ اگر وہ جانور کی باگ اسی وقت دوسری طرف پھیر دے جب وہ بے جگہ جانے کا رخ کر رہا ہو، تو اس وقت بہت آسانی سے وہ جگہ پر پڑسکتا ہے، لیکن جب وہ جانور کسی دروازے میںگھس جائے اور سوار پھر دُم پکڑ کر پیچھے کوکھینچنا چاہے تو پھر بڑی سخت دشواری ہو جاتی ہے۔ اس لیے ان سب چیزوں کی محبت کو ابتدا ہی سے نگاہ میں رکھے کہ اعتدال سے نہ بڑھنے دے۔ (اِحیاء العلوم)
علما نے فرمایا ہے کہ دنیا کی جتنی بھی چیزیں ہیں وہ تین قسم میں داخل ہیں۔ معدنیات، نباتات، حیوانات۔ حق تعالیٰ شا نہٗ نے ان آیات میں تینوں کی مثالیں ذکر فرماکر دنیا کی ساری ہی چیزوں پر متنبہ فرما دیا۔ بیویوں اور بیٹوں کو ذکر فرماکر آل اولاد، عزیزو اقارب، احباب غرض انسانی محبوبوں پر تنبیہ فرما دی، اور سونے چاندی کا ذکرفرما کرساری معدنیات پر،اور گھوڑے