Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

280 - 607
ان کے طرز سے پہچان سکتے ہو، وہ لوگوں سے لپٹ کر مانگتے نہیں پھرتے، (جس سے کوئی ان کو حاجت مند سمجھے، یعنی مانگتے ہی نہیں کیوںکہ اکثر جو لوگ مانگنے کے عادی ہیں وہ لپٹ کر ہی مانگتے ہیں) اور (ان لوگوں کی خدمت کرنے کو) جو مال خرچ کرو گے، بے شک حق تعالیٰ شا نہٗ کو اس کی خوب اطلاع ہے۔ (دوسرے لوگوں کو دینے سے ان کی خدمت کا فی نفسہٖ ثواب زیادہ دیں گے)
فائدہ:  ’’فی نفسہٖ ‘‘کی قید اس لیے لگائی کہ اصل میں تو زیادہ ثواب اسی میں ہے، لیکن کسی عارض کی وجہ سے اس کے غیر میں بھی ثواب کازیاد ہ ہونا ممکن ہے۔ مثلاً: ان لوگوں کی حاجت سے زیادہ دوسروں کو حاجت ہو یا یہ توقع ہو کہ ان کی خدمت کوئی اور بھی کر دے گا دوسرے بالکل محروم رہ جائیںگے۔ اور جہاں یہ عوارض نہ ہوں وہاں یہ لوگ خدمت کے لیے افضل ہیں۔اورعارض کی وجہ سے غیر متقی، بلکہ غیر مؤمن کے ساتھ احسان کرنے میں بھی افضلیت ممکن ہے۔ اور جاننا چاہیے کہ ہمارے ملک میںاس آیت کے مصداق سب سے زیادہ وہ حضرات ہیں جو علومِ دینیہ کی اشاعت میں مشغول ہیں۔ پس اس بنا پر سب سے اچھا مصرف طالبِ علم ٹھہرے۔ اور ان پر جو بعض ناتجربہ کار یہ طعن کرتے ہیں کہ ان سے کمایا نہیںجاتا، اس کاجواب قرآن میں دے دیا گیا۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ ایک شخص ایسے دو کام نہیں کرسکتا جن میں سے ایک میں یا دونوں میں پوری مشغولی کی ضرورت ہو، اور جس کا علمِ دین کا کچھ مذاق ہوگا وہ مشاہدہ سے سمجھ سکتا ہے کہ اس میں غایتِ مشغولی اور انہماک کی حاجت ہے۔ اس کے ساتھ اِکتسابِ مال کا شغل جمع نہیں ہوسکتا اور اس کے کرنے سے علمِ دین کی خدمت ناتمام رہ جاتی ہے۔ چناںچہ ہزاروں نظائر پیشِ نظر ہیں۔ (بیان القرآن بتغیر)
حضرت ابنِ عباس?  فرماتے ہیں کہ اس آیتِ شریفہ میں فقرا سے اَصحابِ صُفّہ مراد ہیں۔ اَصحابِ صُفّہ کی جماعت بھی حقیقت میں طلبہ ہی کی جماعت تھی جو حضورِ اقدسﷺ  کی خدمت میں ظاہری اور باطنی علوم حاصل کرنے کے لیے پڑے ہوئے تھے۔ محمد بن کعب قرظی ؒکہتے ہیں کہ اس سے اَصحابِ صُفّہ مراد ہیں جن کے نہ گھر تھے نہ کنبہ۔ حق تعالیٰ شا نہٗ نے ان پر صدقات کی ترغیب دی ہے۔ قتادہ ؒکہتے ہیں: وہ فقرا مراد ہیں جنہوںنے اپنے آپ کو اللہ کے راستہ میں جہاد میں روک رکھا ہے، (یعنی مشغول کر رکھا ہے) تجارت وغیرہ نہیں کرسکتے۔ (دُرِّمنثور) امام غزالی ؒ  فرماتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سوال میں نہیں لپٹتے۔ ان کے دل اپنے یقین کی وجہ سے غنی ہیں۔ مجاہدئہ نفس پر غالب ہیں۔ ایسے لوگوں کو خاص طور سے تلاش کرکے دیا جائے اور دین داروں کے اندرونی اَحوال کی خاص طور سے جستجو کی جائے کہ ان کے گزران کی کیا صورت ہے کہ ان پر خرچ کرنے کا ثواب بھیک مانگنے والوں پر خرچ سے کہیں زیادہ ہے، لیکن ایسے لوگوں کی جستجو بھی مشکل ہے کہ یہ اپنا حال دوسروں پر کم ظاہر کرتے ہیں اور اسی وجہ سے لوگ ان کو غنی سمجھتے ہیں۔
Flag Counter