Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

281 - 607
ہ : یہ کہ آدمی عیال دار ہو یا کسی بیماری میں مبتلا ہو یا کسی اور ایسے سبب میں گرفتار ہو کہ کما نہیں سکتا تو وہ بھی قرآن پاک کی آیتِ بالا {اُحْصِرُوْا  فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ} میں داخل ہے کہ وہ بھی گھرا ہوا ہے خواہ اپنے فقر میںگھراہوا ہو یا معاش کی تنگی میں گھرا ہوا ہو یا اپنی اِصلاحِ قلب کے مشغلہ میںگھرا ہوا ہو کہ یہ لوگ اپنی ان مجبوریوں کی و جہ سے بقدر ِضرورت کمانے پرقادر نہیںہیں۔ اسی وجہ سے حضرت عمرؓ بعض گھر والوں کو دس دس بکریاں یا اس سے بھی زائد دیتے تھے۔ اور حضورﷺ کے پاس جب فے کا مال آتا تو بیوی والے کو دوہرا حصہ دیتے اور مجرد آدمی کو اکہرا حصہ مرحمت فرماتے۔ فے کا مال وہ ما ل کہلاتا ہے جو کفار سے بغیر لڑائی کے حاصل ہوا ہو۔
و: یہ کہ رشتہ دار ہو کہ اس میںصدقہ کا ثواب علیحدہ ہے اور صلۂ رحمی کا علیحدہ ہے۔ تیسری فصل کی احادیث میں نمبر (۶) پریہ مضمون گزر چکا ہے۔ ان چھ اوصاف کو ذکر کرنے کے بعدامام غزالی ؒ  فرماتے ہیں کہ یہ صفات اس شخص میں مطلوب ہیںجس پر خرچ کیا جائے اورہر صفت میں کمی بیشی کے اعتبار سے درجات کا بہت تفاوت ہے۔ یعنی مثلاً: تقویٰ کی اعلیٰ قسم اور ادنیٰ قسم میں زمین آسمان کافرق ہے۔ قرابت ایک بہت قریب کی ہے اور ایک بہت دور کی۔ اسی طرح دوسرے اوصاف بھی ہیں۔ لہٰذا ہر صفت میںاعلیٰ درجہ کی تلاش اہم ہے، اور کسی شخص میں یہ ساری ہی صفات موجود ہوں تو وہ شخص بڑی غنیمت چیز ہے اور بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ اس پر اپنی کوئی چیز خرچ ہو جانے میں بڑی کوشش کرنی چاہیے، اور ان اوصاف کے ساتھ متصف ہونے والے کی کوشش اور تلاش کرنا چاہیے۔ اگر اپنی کوشش کے بعدحقیقت میںایسا شخص مل گیا تب تو نورٌ علیٰ نور ہے او ر دوہرا اجر ہے۔ ایک کوشش کا، دوسرا حقیقی مصرف کا۔ اور اگر کوشش کے بعد اپنی تحقیق کے موافق تو ان اوصاف کے متصف ہی پر خرچ کیا تھا اور وہ درحقیقت ایسا نہ تھا، بلکہ اس کو معلومات میں غلطی ہوگئی، تب بھی اس کو اپنی کوشش کا ایک اجر تومل ہی گیا کہ اس ایک اجر میں بھی ایک تو اس کے نفس کا بخل سے پاک ہونا ہے، دوسرے اللہ تعالیٰ کی محبت کا اس کے دل میں زور سے جگہ پکڑنا ہے اور اس کی اطاعت میں اپنی کوشش کا ہونا ہے۔ اور یہ تینوں صفات ایسی ہیں جو اس کے دل کو قوی کرتی ہیں اور دل میںاللہ تعالیٰ کے ملنے کا شوق پیدا کرتی ہیں۔ لہٰذا یہ منافع تو بہرحال حاصل ہیں اور اگر دوسرا اجر بھی حاصل ہوگیا، یعنی صحیح مصرف پر خرچ ہوگیا، تو اس میں اور مزید فوائد حاصل ہوں گے کہ لینے والے کی دعا اور توجہ اس کوشامل ہوگی کہ اللہ کے نیک بندوں کے دلوں کی بڑی تاثیرات اور برکات دنیا اور آخرت دونوںکے اعتبار سے حاصل ہوتی ہیں۔ ان کی توجہ اور دعا میں اللہ تعالیٰ شا نہٗ نے بڑی تاثیر رکھی ہے۔ (اِحیاء العلوم باختصار و زیادۃ)
(تمت بالخیر)

Flag Counter