Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

28 - 607
جس حور کو دل چاہے انتخاب کرے۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ بہادر وہ نہیں جو دوسرے کو پچھاڑ دے، بہادر وہ ہے جو غصہ میں اپنے اوپر قابو پالے۔ 
حضرت علی بن امام حسین? کی ایک باندی ان کو وضوکرا رہی تھی کہ لوٹا ہاتھ سے گرا جس سے ان کا منہ زخمی ہوگیا۔ انھوں نے تیز نگاہ سے باندی کو دیکھا، وہ کہنے لگی: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: { وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَط}  حضرت علی ؒ نے فرمایا: میں نے اپنا غصہ پی لیا۔ اس نے پھرپڑھا: { وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِط} آپ نے فرمایا: تجھے اللہ تعالیٰ معاف کرلے۔ اس نے پھر پڑھا: { وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ط} آپ نے فرمایا: تو آزاد ہے۔ (دُرِّمنثور)
ایک مرتبہ ایک مہمان کے لیے ان کا غلام گرم گرم گوشت کا پیالہ بھرا ہوا لارہا تھا وہ ان کے چھوٹے بچے کے سر پر گر گیا، وہ مرگیا۔ آپ نے غلام سے فرمایا کہ تو آزاد ہے، اور خود بچے کی تجہیز و تکفین میں لگ گئے۔ (روض الریاحین)
۱۳۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰـتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ o اَلَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَمِمَّا رَزَقْنٰـھُمْ یُنْفِقُوْنَ o اُولٰٓئِکَ  ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا ط لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَمَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌo (الأنفال:ع ۱)




بس ایمان والے تو وہ لوگ ہوتے ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ  کا ذکر آجائے تو (اس کی عظمت کے خیال سے) ان کے دل ڈر جائیں اور جب اللہ  کی آیتیں ان کے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ ان کے ایمان کو زیادہ مضبوط کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے ربّ ہی پر توکل کرتے ہیں۔ اور نماز کو قائم کرتے ہیں
 اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (اللہ کے واسطے) خرچ کرتے ہیں۔ بس یہی ہیں سچے ایمان والے، ان کے لیے بڑے بڑے درجے ہیں ان کے ربّ کے پاس اور ان کے لیے مغفرت ہے اور ان کے لیے عزت کی روزی ہے۔
فائدہ: حضرت ابو الدرداء ؓفرماتے ہیں کہ دل کا ڈر جانا ایسا ہوتا ہے جیسا کہ کھجور کے خشک پتوں میں آگ لگ جانا۔ اس کے بعد اپنے شاگرد شَہْر بن حَوشب  ؒ کو خطاب کرکے فرماتے ہیں کہ اے شَہْر! تم بدن کی کپکپی نہیں جانتے؟ انھوں نے عر ض کیا: جانتا ہوں۔ فرمایا: اس وقت دعا کیا کرو، اس وقت کی دعا قبول ہوتی ہے۔ حضرت ثابت بنانی ؒ فرماتے ہیں کہ ایک بزرگ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ میری کون سی دعا قبول ہوئی اور کون سی نہیں ہوئی۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یہ کس طرح معلوم ہو جاتا ہے؟ فرمایا کہ جس وقت میرے بدن پر کپکپی آجائے اور دل خوف زدہ ہو جائے اور آنکھوں سے 
Flag Counter