Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

273 - 607
احسانات ہیں کہ حد نہیں۔ پس طاعاتِ بدنیہ بدنی انعامات کا شکرانہ ہیں اور طاعاتِ مالیہ مالی انعامات کا شکرانہ ہیں۔ اور کس قدر کمینہ اور ذلیل ہے وہ شخص جو کسی فقیر کو دیکھے، اس کی تنگ دستی اور بدحالی کو، اس پررزق کی کمی کی مصیبت کو دیکھے، پھر بھی ا س کے دل میں اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کے شکرانہ کا خیال نہ آئے جو اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر کی کہ اس کو بھیک مانگنے سے مستغنی کیااور اس فقیرکی طرح اپنی حاجت کو دوسرے کے سامنے لے جانے سے بے نیاز کیا، بلکہ اس قابل کیا کہ دوسرا شخص اس کے سامنے اپنی ضرورت پیش کرے۔ کیااس کاشکرانہ یہ نہیں ہے کہ اپنے مال کا دسواں یا چالیسواں حصہ اللہ تعالیٰ کے نام پر خرچ کر دے؟ (دسویں سے پیداوار کا عشر اور چالیسویں سے زکوٰۃ مرادہے)
نمبر ۲ : دوسرا ادب زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت کے اعتبار سے ہے۔ ا ور وہ یہ ہے کہ اس کی ادائیگی میں بہت عجلت کرے کہ اس کے واجب ہونے کے وقت سے پہلے ہی ادا کردے کہ اس میں حق تعالیٰ شا نہٗ کے امتثالِ حکم میںرغبت کا اظہار ہے ا ور فقرا کے دلوں میں مسرت کا پیدا کرنا ہے، اور دیر کرنے میں اپنے اوپر اور مال پر کسی قسم کی بیماری اور آفت آجانے کا بھی احتمال ہے۔ اور جن کے نزدیک زکوٰۃ کا فوراً ادا کرنا ضروری ہے ان کے نزدیک تو تاخیر کاگناہ مستقل ہے۔ لہٰذا جس وقت بھی دل میں خرچ کرنے کا خیال پیدا ہو اس کو فرشتہ کی تحریک سمجھے۔ اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے کہ آدمی کے ساتھ ایک تحریک فرشتہ کی ہوتی ہے اور ایک شیطان کی۔ فرشتہ کی تحریک تو خیر کی طرف متوجہ کرنا اور حق کی تصدیق ہے۔ جب آدمی اس کو پاوے تواللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔ اورشیطان کی تحریک برائی کی طرف متوجہ کرنااور حق بات کو جھٹلانا ہے۔ جب آدمی اس کو پاوے تو أَعُوْذُ بِاللّٰہِپڑھے۔ (سادۃ) 
ایک اور حدیث میں ہے کہ آدمی کا دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں میں ہے، جس طرح چاہے پلٹ دیتا ہے۔ اس لیے دل میں جو خیال خرچ کرنے کا آیا ہے اس کے بدل جانے کا بھی خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ شیطان آدمی کو اپنی اِحتیاج کا خیال دلاتا رہتا ہے، جیساکہ دوسری فصل کی آیات  میں نمبر(۲) پرگزرا اور فرشتہ کی تحریک کے بعد شیطان کی تحریک بھی ہوتی ہے۔ اس لیے اس کی تحریک کے پیدا ہونے سے پہلے پہلے ادا کرلے۔ اور اگر ساری زکوٰۃ ایک ہی وقت ادا کرنا مقصود ہو، تو اس کی اچھی صورت یہ ہے کہ کوئی سا ایک مہینہ زکوٰۃ ادا کرنے کا معین کرلے۔ اور بہتر یہ ہے کہ افضل مہینوں میں سے مقرر کرے تاکہ اس میں خرچ کرنے سے ثواب میں زیادتی ہو، جیسا کہ مثلاً: محرم کا مہینہ ہے، وہ سال کا شروع مہینہ ہونے کے علاوہ اشہرِ حُرم میں سے ہے۔ اور اس میںایک دن یعنی عاشورہ کا ایسا ہے کہ اس میں صدقہ کرنے کی اور اہل و عیال پر خرچ میں وسعت کی فضیلت آئی ہے۔ لہٰذا اس مہینہ میں اگر ادا کرے تو بہتر یہ ہے کہ دسویں تاریخ کو اداکرے۔(سادۃ) 
یا مثلًا: رمضان المبار ک کامہینہ ہے کہ احادیث میں آیا ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ جودو بخشش میں تمام آدمیوں سے بڑھ 
Flag Counter