Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

272 - 607
حقوق واجب ہیں۔ ان حضرات کے نزدیک مال دار کے ذمہ واجب ہے کہ جہاں کہیں ضرورت مند کو دیکھے تو زکوٰۃ سے زائد بھی اس کی حاجت کو پورا کرے، لیکن فقہ کے اعتبار سے صحیح یہ ہے کہ اگر کہیں کوئی شخص اضطرار کے درجہ کو پہنچ گیا ہو تو اس کی ضرورت کا پورا کرنا فرضِ کفایہ ہے۔ اور اس میں علما کا اختلاف ہے کہ مضطر پر اتنی مقدار خرچ کرنا بھی جس سے وہ ہلاکت سے بچ جائے، مفت ضروری ہے یا قرض دینا بھی کافی ہے۔ اور جو قرض دیناکہتے ہیں وہ گویا تیسری قسم میںداخل ہیں۔ اور تیسری قسم ادنیٰ درجہ کے لوگوں کی ہے جو صرف واجب یعنی مقدارِزکوٰۃ ہی ادا کرتے ہیں، نہ اس سے کم کرتے ہیں نہ زیادہ۔ عام لوگ بیشتر اسی قسم میں داخل ہیں۔ اس لیے کہ ان کو مال سے محبت ہے، وہ اس کے خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں، انہیں آخرت کی رغبت کم ہے۔
امام غزالی ؒ نے تین ہی قسمیں آدمیوںکی لکھی ہیں۔ چوتھی قسم کو ذکر نہیں کیا جو مقدارِ واجب کو بھی پوری ادا نہیں کرتے یا بالکل ہی ادا نہیں کرتے۔ اس لیے کہ یہ لوگ توا پنے دعویٔ محبت میں بالکل ہی جھوٹے ہیں۔ ایسوں کا کیا ذکر کرنا جو جھوٹی محبت کے دعوے دار ہوں۔
ب : اس وجہ سے بھی کہ زکوٰۃ سے آدمی کو صفتِ بخل سے پاک کرنا مقصود ہے، جو بڑی مہلک چیزہے۔ حضورﷺ  کا ارشاد ہے کہ تین چیزیں مہلک ہیں۔ ایک وہ حرص و بخل جس کی اطاعت کی جائے۔ (یعنی اگرطبعاً کوئی شخص بخیل ہو، مگر عمل اپنی طبیعت کے خلاف کرتا ہے اور طبیعت پر جبر کرتا ہے تو یہ تو مہلک نہیں۔ مہلک وہ بخل ہے کہ عمل بھی اس کے موافق ہو) دوسری و ہ خواہشِ نفس جس کا اتباع کیا جائے (اس کابھی وہی مطلب ہے کہ مثلاً شہوت کسی شخص کو ہو اور وہ اس کو بجبر روکے تو وہ مہلک نہیں۔ مہلک وہ ہے کہ اس کے موافق عمل بھی کرے )۔ تیسری چیز ہر شخص کا اپنی رائے کو سب سے بہتر سمجھنا ہے۔
اس کے علاوہ قرآنِ پاک کی متعدد آیات اور بہت سی احادیث میں بخل کی مذمت وارد ہوئی ہے، جیساکہ دوسری فصل میں ان میں سے چندگزر چکیں۔ اور آدمی سے صفتِ بخل اسی طرح زائل ہوسکتی ہے کہ زبردستی اس کو مال خرچ کرنے کا عادی بنائے کہ جب کسی سے محبت، تعلق چھڑانا مقصود ہوتا ہے تو اس کی صورت یہی ہوتی ہے کہ اپنے کو اس سے دور رکھنے پر مجبور کیاجائے تاکہ اس کی محبت جاتی رہے۔ اسی لحاظ سے زکوٰۃ کو پاکی کا ذریعہ کہا جاتا ہے کہ وہ آدمی کو بخل کی گندگی سے پاک کرتی ہے۔ اور جس قدر زیادہ مال خرچ کرے گا، اور جتنی زیادہ مسرت او رخوشی سے خرچ کرے گا، اور جتنی بھی اللہ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کرنے سے بشاشت ہوگی، اتنی ہی بخل کی گندگی سے نظافت حاصل ہوگی۔
ج: اس وجہ سے بھی کہ یہ اللہ تعالیٰ شا نہٗ کی نعمتِ مال کا شکرانہ ہے کہ اللہ  کے ہر شخص کے جان و مال میں اس قدر انعامات 
Flag Counter