Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

269 - 607
حضرت ضحاک ؒ فرماتے ہیں کہ جب حق تعالیٰ شا نہٗ نے زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم فرمایا تو منافق آدمی بدترین پھل، جو ان کے پاس ہوتے تھے، وہ دیا کرتے تھے۔ اس پر حق تعالیٰ شانہٗ نے قرآنِ پاک میں آیتِ شریفہ { وَلَا تَیَمَّمُوْا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ} نازل فرمائی۔
فائدہ:  یہ آیتِ شریفہ سورۂ بقرہ کے سینتیسویں رکوع کی پہلی آیت کا جزو ہے۔ یہ آیتِ شریفہ { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِِّبَاتِ مَاکَسَبْتُمْ}سے شروع ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے عمدہ مال کو خرچ کیا کرو (نیک کاموں میں) اور (خرچ کیا کرو عمدہ مال کو) اس چیز میں سے جس کو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کیا (یعنی پھل وغیرہ)۔ اورردی مال کا ارادہ نہ کیا کرو کہ اس میں سے خرچ کرنے لگو۔ حالاںکہ (اگر تم کو ویسی خراب چیز کوئی تمہارے حقِ واجب میں یا سوغات میںدینے لگے تو) تم کبھی بھی اس کو لینے والے نہ ہو مگر یہ کہ چشم پوشی کرکے (شرمے شرمائے) لے لو۔ اور یہ سمجھ لو کہ حق تعالیٰ شا نہٗ کسی کے محتاج نہیں ہیں (کہ ایسے ردی مال سے خوش ہو جائیں، وہ) تعریف کے لائق ہیں۔
بہت سی احادیث ان آیات کے بارہ میں وارد ہوئی ہیں، مآل سب کا ایک ہی ہے۔ حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیات ہم انصاریوں کے بارہ میں نازل ہوئی ہیں۔ ہم باغات کے مالک تھے۔ ہر شخص اپنے باغ کی حیثیت کے موافق کم و بیش لایا کرتا تھا۔ بعض آدمی ایک دو خوشے مسجد میںٹانگ دیتے۔ اہلِ صُفّہ فقرا کی جماعت تھی، جن کے کھانے کا کوئی خاص انتظام نہ تھا۔ ان میں سے جس کو بھوک لگتی، وہ ان خوشوں میں لکڑی مارتا اور جو پکی کچی کھجوریںگرتیں کھالیتا۔ بعض لوگ جنہیں خیر کے کاموں میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی، وہ بعض ردّی قسم کی کھجوروں کا خوشہ یا خراب شدہ خوشہ ٹانگ دیتے۔ اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم کو ہدیہ میںایسی چیز دی جائے تو شرمے شرمائے تو لے لو، ویسے نہ لو۔ اس کے بعد سے اچھے اچھے خوشے آنے لگے۔
اس مضمون کی متعدد روایات وارد ہوئی ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ بعض لوگ بازار سے سستا مال خریدتے اور وہ صدقہ میں دیتے، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ یہ آیتِ شریفہ فرض زکوٰۃ کے بارہ میں نازل ہوئی۔ جب لوگ کھجوریںکاٹتے تو اچھا اچھا مال چھانٹ کر علیحدہ کرلیتے۔ جب زکوٰۃ لینے آدمی آجاتا تو ردّی مال اس کے سامنے کر دیتے۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضورِ اقدسﷺ  ایک مرتبہ مسجد میں تشریف لے گئے۔ حضورﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی اور مسجد میں کسی نے ردّی کھجوروں کا خوشہ لٹکا رکھا تھا۔ حضورﷺ نے اس خوشہ میں لکڑی ماری اور فرمایا کہ جس نے یہ لٹکایا ہے اگر اس سے بہتر لٹکاتا تو کیا نقصان ہو جاتا؟ یہ شخص جنت میں 
Flag Counter