Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

268 - 607
قیامت میں پہنا دیں؟ انھوں نے یہ سنتے ہی دونوں کنگن حضورﷺ کی خدمت میں پیش کر دیے کہ یہ اللہ کے واسطے دیتی ہوں۔ (الترغیب والترہیب)
یہی وہ خاص ادا صحابۂ کرام?  کے مرد و عورت میں تھی کہ اللہ تعالیٰ شا نہٗ یا اس کے رسول ﷺ  کا ارشاد سننے کے بعد پھرتعمیل میں کوئی حیل وحجت، لیت و لعل ہوتی ہی نہ تھی۔ اب ان سب روایات کے موافق سونے چاندی کے سب زیوروں کا ایک ہی حکم ہے۔ زکوٰۃ نہ دینے پر جہنم کی آگ مسلط ہو جانے میں دونوں برابر ہیں۔ خواہ کسی روایت میں سونے کے زیور ہوںیا چاندی کے زیور۔ اور بعض علما نے ان روایات کی وجہ سے جن میں زکوٰۃ کا ذکر نہیںہے اور سونے چاندی میں فرق کیاگیا ہے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس سے تکبر، تفاخراور اظہار مراد ہے۔
ایک روایت سے اس مفہوم کی تائید بھی ہوتی ہے۔ چناںچہ ’’ابوداود شریف‘‘ اور ’’نسائی شریف‘‘ کی ایک روایت میں ہے کہ اے عورتوں کی جماعت! کیا تمہیں زیور بنانے کے لیے چاندی کافی نہیں ہے؟ یاد رکھو کہ جو عورت سونے کازیور بنائے اور اس کو ظاہر کرے، وہ اس کی وجہ سے عذاب دی جائے گی۔ (الترغیب والترہیب) اوریہ بات عام طور سے مشاہد ہ میں آتی ہے کہ عورتوں کے یہاں چاندی کا زیور بالخصوص جو عورتیں اپنی جہالت سے اپنے کو اونچے خاندان کی سمجھتی ہیں،کچھ وقعت اور اہمیت نہیں رکھتا۔ وہ چاندی کے زیور کو کوئی اظہار یا تفاخرکی چیز نہیں سمجھتیں۔ ان کے ہاتھوں میں چاندی کے کنگن ہوں تو ذرا بھی ان کو اس کے اظہار کا داعیہ پیدا نہ ہو، لیکن سونے کے کنگن ہوں تو بے وجہ پچاس مرتبہ مکھی اڑانے کے بہانے سے ہاتھ ہلائیں گی، بیس مرتبہ دوپٹہ درست کرنے کے واسطے ہاتھ کو پھیریں گی۔ بالخصوص کوئی نئی عورت گھر میں آجائے یا وہ کسی دوسرے کے گھر جائیں، پھرتو نہ مکھی ان کے بدن سے اڑ کر دیتی ہے نہ ان کا دوپٹہ درست ہوکر دیتا ہے۔ بار بار ہاتھوںکو حرکت دیتی رہتی ہیں اور اس حرکت سے محض دوسرے پر تفاخر مقصود ہوتا ہے، اپنے زیور کو دکھانا ہوتا ہے۔ لہٰذا دونوں باتوں کا اہتمام بہت ضروری ہے کہ زیور سے تفاخر اورتکبر اور اس کا اظہار ہرگز نہ ہوناچا ہیے، اور اس کی زکوٰۃ بہت اہتمام سے اداکرنا چاہیے۔ اور دونوں میں سے اگر کوئی سی ایک بات کا بھی لحاظ نہ رکھا جائے تو اپنے آپ کو عذاب کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔
۱۰۔ عَنِ الضَّحَّاکِ  ؒ قَالَ: کَانَ أُنَاسٌ مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ حِیْنَ أَمَرَ اللّٰہُ أَنْ تُؤَدَّی الزَّکَاۃُ یَجِیْئُوْنَ بِصَدَقَاتِھِمْ بِأَرْدَیٍٔ مَا عِنْدَھُمْ مِنَ الثَّمَرَۃِ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ {وَلَا تَیَمَّمُوْا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ} 
أخرجہ ابن جریر وغیرہ، کذا في الدر المنثور۔


Flag Counter