Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

265 - 607
کہ جب تو یہ دیکھے کہ کوئی شخص اپنے گناہوں پرمُصر ہے اور اس پر دنیا کی وسعت ہو رہی ہے تو یہ اللہ کی طرف سے ڈھیل ہے۔ پھر حضورﷺ نے یہی آیت { فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُکِّرُوْا بِہٖ} تلاوت فرمائی۔
حضرت ابوحازم  ؒسے نقل کیا گیا کہ جب تو یہ دیکھے کہ تواللہ کی نافرمانی کر رہا ہے اور اس کی نعمتیں تجھ پر لگاتار ہو رہی ہیں تواس سے ڈرتا رہ، اور ہر وہ نعمت جو اللہ تعالیٰ شا نہٗ سے قرب پیدا نہ کرے وہ مصیبت ہے۔ (دُرِّمنثور) چھٹی فصل کی احادیث میں نمبر (۱۷) پر یہ مضمون تفصیل سے آرہا ہے۔ اور چوںکہ مال بھی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میںسے ایک بڑی نعمت ہے اس کو زیادہ سے زیادہ حق تعالیٰ شا نہٗ کی پاک بارگاہ میں تقرب پیدا کرنے کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ او ر کوئی شخص بجائے اس کے کہ اس کو اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرکے تقرب پیدا کرے، اس کی زکوٰۃ بھی ادا نہ کرے جو اللہ تعالیٰ شا نہٗ کا اہم فریضہ ہے، تو اس کی نافرمانی میں کیا شک ہے؟ اور ایسے شخص کو اپنے مال کے باقی رہنے کی زیادہ امید نہ رکھنی چاہیے، وہ خوداس کے ضائع ہو جانے کی تدبیر کررہا ہے۔ اور اگر اس حال میںبھی خدانخواستہ ضائع نہ ہو تو یہ اوربھی سخت خطرناک ہے کہ اس صورت میں یہ کسی بڑی مصیبت کا پیش خیمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ شا نہٗ ہی اپنے فضل سے محفوظ رکھے۔
 ۷۔ عَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَا خَالَطَتِ الزَّکَاۃُ مَالاً  قَطُّ إِلاَّ  أَھْلَکَتْہُ۔


حضورِاقدسﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جس مال کے ساتھ زکوٰۃ کا مال مل جاتا ہے وہ اس مال کو ہلاک کیے بغیر نہیںرہتا۔
رواہ الشافعي والبخاري في تاریخہ، کذا في المشکاۃ، وعزاہ المنذري إلی البزار والبیھقي۔
فائدہ:  اس حدیث پاک کے مطلب میں علما کی دو تفسریںہیں اور دونوں صحیح ہیں۔ حضورﷺ کا یہ پاک ارشاد دونوں پر صادق آتا ہے۔ ایک یہ کہ جس مال میں زکوٰۃ واجب ہوگئی ہو اور اس میں سے زکوٰۃ نہ نکالی گئی ہو تو یہ سارا مال زکوٰۃ کے ساتھ مخلوط ہے، اور یہ زکوٰۃ کا مال سب کو ہی ہلاک کر دے گا۔ اس مطلب کے موافق یہ حدیثِ پاک اس سے پہلی حدیث شریف کے ہم معنی ہوئی کہ یہی مضمون بعینہٖ پہلی حدیث شریف کا ہے۔
حافظ ابنِ تیمیہ ؒ نے’’مننتقیٰ‘‘ میں انہی معنی کو اختیارکیا ہے، اس لیے اس پر زکوٰۃ نکالنے میں جلدی کرنے کا باب لکھا ہے۔ اور حمیدی ؒ سے اس حدیث کے بعد یہ نقل کیا ہے کہ اگر تجھ پرزکوٰۃ واجب ہو جائے اور تو اس کو نہ نکالے توحرام مال حلال کو بھی ہلاک کر دے گا۔ یعنی زکوٰۃ کا مال جس کاروکنا حرام ہے، باقی مال کو جس کا روکناحلال ہے، ضائع کر دے گا۔ دوسری تفسیر جو حضرت امام احمد بن حنبل ؒ سے نقل کی گئی یہ ہے کہ جو شخص خود صاحبِ نصاب ہو، یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کی کوئی چیز اصلی ضرورت سے زائد اس کے پاس ہو، اور پھروہ اپنے کو غریب ظاہر کرکے کسی سے 
Flag Counter