Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

264 - 607
مال کے ضائع ہو جانے کاسبب بنتاہے۔ ایک اور حدیث میں اس حدیث شریف کے متعلق ایک قصہ بھی نقل کیا ہے۔ حضرت عبادۃ بن الصامتؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ مکہ مکرمہ میں حطیم کے سایہ میں تشریف فرماتھے، کسی نے آکر عرض کیا: یارسول اللہ! فلاںگھرانہ کا سامان سمندر کے کنارہ پر پڑا ہوا تھا وہ ہلاک ہوگیا (سمندر کی موج سے بظاہر ضائع ہوا)۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ کوئی مال بر و بحر میں (یعنی خشکی میںہو یا سمندر میں، مطلب یہ ہے کہ ساری دنیا میں) اس کے بغیر ضائع نہیں ہوتا کہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ ہوئی ہو۔ اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے کے ذریعے حفاظت کیاکرو، اور اپنے بیماروںکا صدقہ کے ذریعہ سے علاج کیا کرو، اور ناگہانی مصیبتوںکو دعا کے ذریعہ سے ہٹایا کرو کہ دعا اس مصیبت کو زائل کر دیتی ہے جو آن پڑی ہو اوراس کو روک دیتی ہے جو ابھی تک نہ آئی ہو۔ اور حضورﷺ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ اللہ جس قوم کی بڑھوتری اور بقا کا ارادہ فرماتے ہیں اس میں عفت (پاک بازی) اور سماحت یعنی نرمی اور جود عطا فرماتے ہیں۔ اور جس قوم کے خاتمہ اور فنا کا ارادہ فرماتے ہیں اس میں خیانت پیدا فرما دیتے ہیں۔ اس کے بعد حضورﷺ نے یہ آیتِ شریفہ تلاوت فرمائی: {حَتَّی اِذَا فَرِحُوْا بِمَا اُوْتُوْا اَخَذْنٰـھُمْ بَغْتَۃً فَاِذَا ھُمْ مُّبْلِسُوْنَ} (کنز العمال) یہ آیتِ شریفہ سورئہ انعام کے پانچویں رکوع کی ہے جس کا شروع { فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُکِّرُوْا بِہٖ} سے ہے، اور اوپر کی دو آیات سے عبر ت اور نصیحت حاصل کرنے کے لیے پہلی امتوں کی ہلاکت کا ایک دستور ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے پہلی امتوں کی طرف بھی جو کہ آپ سے پہلے تھیںپیغمبر بھیجے تھے۔ (جب انھوں نے پیغمبروں کاکہنا نہ مانا تو )پھر ہم نے ان کو مصیبتوں اور بیماریوں سے پکڑا (یعنی مصائب اور بیماریوں میں مبتلاکیا) تاکہ وہ عاجزی کریں۔ پس جب ان کو ہماری (طرف سے مصائب کی) سزا پہنچی تھی تو انھوںنے عاجزی کیوںنہ کی (کہ ان پرر حم کیا جاتا اوران کا قصور معاف کر دیا جاتا)؟ لیکن ان کے د ل تو سخت ہوگئے تھے (وہ نصیحت کیا قبول کرتے؟) اور شیطان ان کے اعمال کو (جن کو وہ پہلے سے کر رہے تھے، ان کی نگاہ میں ) آراستہ کرکے دکھلاتا رہا (جس کی وجہ سے وہ اپنے برے اعمال میں جن کو وہ اچھا سمجھتے رہے، پھنسے رہے)۔ پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے (اور ان کی طرف التفات بھی نہ کیا) جن کی ان کو پیغمبروں کی طرف سے نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر (عیش و عشرت، راحت وآرام کے) ہر قسم کے دروازے کھول دیے، یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر ( جو ان کو عیش وعشرت کی ملی تھیں) اِترانے لگے (جس سے ان کی گمراہی اور بھی بڑھ گئی) تو ہم نے ان کو (عذاب میں ایسا) دفعتاً پکڑ لیا (کہ ان کواس کاگمان بھی نہ تھا)۔ پھر ظالم لوگوں کی جڑیں تک کٹ گئیں۔ فقط
یہ آیاتِ شریفہ بڑی عبرت کی آیات ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کے باوجود اگر کسی قسم کی سختی کے بجائے عیش وعشرت اور راحت کے سامان ہوتے رہیں تو زیادہ خطرہ کی چیز ہے۔ ایک حدیث میںآ یا ہے: حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد ہے 
Flag Counter