Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

263 - 607
اور ساتھ ہی یہ بھی غور کرلیں کہ جو آفات ان پر بتائی گئی ہیں کون سی آفت ایسی ہے جو ہم پر مسلط نہیں ہے۔
حضرت ابنِ عباس? فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پانچ چیزیں پانچ چیزوں کے بدلہ میں ہیں۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کاکیامطلب ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ جو قوم معاہدہ کی خلاف ورزی کرتی ہے اس پر دشمن غالب آجاتا ہے، اور جو لوگ اللہ کے قانون کے خلاف حکم کریںگے ان میں اموات کی کثرت ہوگی، اور جو لوگ زکوٰۃکو روک لیں گے ان پر بارش بند کر دی جائے گی، اورجو لوگ ناپ تول میں کمی کریں گے ان کی پیداوار کم ہو جائے گی اور قحط مسلط ہو جائے گا۔ (الترغیب والترہیب) اس حدیث شریف میں غالباً اختصار ہواکہ تفصیل میں چار ہی چیزیں ذکر کی گئیں۔ اس حدیثِ پاک میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی پر اموات کی کثرت اورپہلی میں خانہ جنگی ارشاد ہوا ہے۔ دونوں چیزیں علیحدہ بھی ہو سکتی ہیں اور خانہ جنگی سے اموات کی کثرت کا نمونہ آج کل تو آنکھوں کے سامنے ہے۔
حضرت علی اور حضرت ابوہریرہ ? دونوں حضرات سے یہ حدیث نقل کی گئی ہے کہ جب میری امت ان پندرہ عیوب میں مبتلا ہو جائے،من جملہ ان کے یہ بھی دونوں حدیثوں میں ہے کہ زکوٰۃ کا ادا کرنا تاوان بن جائے (یعنی ان کو ادا کرنا ایسا مصیبت ہو جائے جیسے تاوان ہوتا ہے یا وہ تاوان کی طرح سے وصول کی جانے لگے)، تو اس وقت سرخ آندھیاں، زلزلے، زمینوں میں دھنس جانا، صورتوں کا مسخ ہو جانا، آسمانوں سے پتھر برسنا ایسے لگاتار مصائب یکے بعد دیگرے نازل ہونے لگیںگے، جیساکہ تسبیح کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور اس کے دانے ایک ایک ہو کرگرنا شروع کر دیں۔
’’اعتدال‘‘ میں یہ روایتیں پوری ذکر کی گئی ہیں اور اس میں ان پندرہ عیوب کی تفصیل بھی ہے جس پر یہ سخت عذاب ذکر فرمائے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی روایات اس قسم کے مضامین کی ذکر کی گئیں، یہاں صرف زکوٰۃ کی وجہ سے ان روایات کی طرف اشارہ کر دیا۔
۶۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ: قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِؓ حَدِیْثًا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ مَا سَمِعْتُہٗ مِنْہُ وَکُنْتُ 


حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ جو مال کسی جنگل میں یا دریا میں کہیں بھی ضائع ہوتا ہے، وہ زکوٰۃ کے روکنے سے ضائع ہوتا ہے۔
أَکْثَرَھُمْ لُزُوْمًا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ، قَالَ عُمَرُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَا تَلَفَ مَالٌ فِيْ بَرٍّ وَّلَا بَحْرٍ إِلاَّ بِحَبْسِ الزَّکَاۃِ۔ رواہ الطبراني في الأوسط وھو غریب، کذا في الترغیب، ولہ شاھد من حدیث عبادۃ بن الصامت في الکنز بروایۃ ابن عساکر۔
فائدہ: یعنی زکوٰۃ ادا نہ کرنے کے جو وبال و عذاب آخرت کے ہیں وہ تو علیحدہ رہے، دنیا میں بھی اس کا وبال یہ ہوتا ہے کہ وہ 
Flag Counter