Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

261 - 607
ہوجائیںگے۔ بعینہٖ یہی صورت اس مال کی ہے کہ ضروری توا تنا کہ اگر چندروز کچھ نہ ملے توسارے جتن اس کے لیے بھی کرنا پڑیں، لیکن اس کے باوجود اتنا ہی گندہ ہے کہ اس کو فوراً مجبوری سے زائد مقدار کو پاخانہ کی طرح سے گھر سے نہ نکالا جائے تو تکبر اس سے پیداہوتا ہے، غرور اس سے پیدا ہوتا ہے، تفاخر اس سے ہوتا ہے، دوسروں کو ذلیل و حقیر سمجھنا اس سے ہوتا ہے، آوارگی، عیاشی اس کا ثمرہ ہے، غرض ہر قسم کی آفات اس پر مسلط ہیں۔ اسی لیے حضورِ اقدسﷺ کی دعا اپنی اولاد کے لیے اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوْتًا۔ ’’یااللہ! محمد (ﷺ) کی اولاد کا رزق بقدرِکفایت عطا فرما۔ ‘‘ یعنی زیادہ ہو ہی نہیں جس پر فسادات مرتب ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ سید عام طور سے متمول نہیںہوتے۔ ایک دو کا متمول ہوجانا اس کے منافی نہیں۔ اکثریت ایسی ہی ملے گی۔ حق تعالیٰ شا نہٗ اپنے لطف و کرم سے اس کی ناپاک حقیقت کو اس ناپاک پربھی واضح کر دے تو کیسے لطف کی زندگی میسر ہو۔
۵۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَا مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکَاۃَ إِلاَّ 


حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جو قوم بھی زکوٰۃ کو روک لیتی ہے حق تعالیٰ شانہٗ 
ابْتَلَاھُمُ اللّٰہُ بِالسِّنِیْنَ۔


اس کو قحط میں مبتلا فرماتے ہیں۔
رواہ الطبراني في الأوسط ورواتہ ثقات، کذا في الترغیب، وفي الباب روایات کثیرۃ في الترغیب والکنز وغیرھما۔
فائدہ: قحط کی وبا ہم لوگوں پرایسی مسلط ہو رہی ہے کہ اس کی حد نہیں۔ ہزاروں تدبیریں اس کے زائل کرنے کے واسطے کی جاتی ہیں، لیکن کوئی بھی کارگر نہیں ہورہی ہے۔ اور جب حق تعالیٰ شا نہٗ کوئی وبال کسی گناہ پر اتاردیں دنیا میں کسی کی طاقت ہے کہ اس کو ہٹا سکے؟ لاکھ تدبیریں کیجیے، ہزاروں طرح کے قانون بنایے، جو چیز مالک الملک کی طرف سے مسلط ہے وہ تو اسی کے ہٹانے سے ہٹ سکتی ہے۔ اس نے مرض بتا دیا، اس کاصحیح علاج بتا دیا، اگر مرض کو زائل کرنا مقصود ہے تو صحیح علاج اختیار کیجیے۔ ہم لوگ امرض کے اسباب خود پیدا کرتے رہیں اور اس پرروتے رہیں کہ امراض بڑھ رہے ہیں، یہ کہاں کی عقل مندی ہے؟ حضورِ اقدسﷺ نے اس عالم میں جو حوادث اور مصائب آتے ہیں ان پر اور ان کے اسباب پر خاص طور سے متنبہ فرما دیا، جس کو بندہ مختصر طور پر اپنے رسالہ ’’اعتدال‘‘ میں لکھ چکا ہے۔ یہاں ان کا اِعادہ تطویل کا 
Flag Counter