Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

26 - 607
کسی گناہ کے سرزد ہو جانے کے بعد اس کی ہیبت اور اہمیت ان پر بہت زیادہ مسلط ہو جاتی۔ مرد تو مرد تھے ہی، عورتوں میں بھی یہی جذبہ تھا۔ ایک عورت سے زنا صادر ہوگیا، خود حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں، خود اعتراف جرم کیا اور گناہ سے پاک ہونے کے شوق میں اپنے آپ کو سنگسار ہونے کے لیے پیش کیا، اور سنگسار ہوگئیں۔ کیوں؟ اس لیے کہ گناہ کی ہیبت ان کے دل میں اس مرنے سے بہت زیادہ تھی۔
نماز پڑھتے ہوئے حضرت ابوطلحہؓکے دل میں اپنے باغ کا خیال گزر گیا۔ اس کو اللہ کے راستے میں صدقہ کرکے چین پڑی۔ محض اس غیرت میں کہ نماز میں دنیا کی چیز کا خیال آگیا، ایسی چیز جو نماز میں اپنی طرف متوجہ کرلے اپنے پاس نہیں رکھنی۔ ایک اور انصاری کے ساتھ بھی اس قسم کا قصہ گزرا کہ کھجوریں شباب پر آرہی تھیں نماز میں ان کا خیال آگیا۔ (کہ کیسی پک رہی ہیں) حضرتِ عثمان ؓ کی خلافت کا زمانہ تھا، ان کی خدمت میں حاضر ہو کر باغ کا قصہ ذکر کرکے ان کے حوالہ کردیا۔ جس کو انھوں نے پچاس ہزار میں فروخت کرکے اس کی قیمت دینی کاموں میں خرچ کردی۔ حضرتِ ابوبکر صدیقؓ نے ایک مشتبہ لقمہ ایک مرتبہ غلطی سے کھالیا۔ باربار پانی پی پی کر قے کی کہ وہ ناجائز لقمہ بدن کا جز نہ بن جائے۔ بہت سے واقعات ان حضرات کے اپنے رسالہ ’’حکایاتِ صحابہ‘‘ میں لکھ چکا ہوں۔ ایسی حالت میں ان حضرات کو اگر اس پر رشک ہو کہ بنو اسرائیل کے گناہوں کا کفارہ ان کو معلوم ہو جاتا تھا اور اس سے گناہ زائل ہو جاتا تھا بے محل نہیں۔ ہم نااہلوں کا ذہن بھی یہاں تک نہیں پہنچتا کہ گناہ اس قدر سخت چیز ہے۔ غرض ان حضرات کے اس رشک پر اللہ نے اپنے لطف و کرم اور اپنے محبوب سیدالمرسلینﷺ کی امت پر فضل و انعام کی وجہ سے یہ آیتِ شریفہ نازل فرمائی کہ ایسے نیک کاموں کی طرف دوڑو جن سے اللہ کی مغفرت میسر ہو جائے۔ 
حضرت سعیدبن جبیر ؒ اس آیتِ شریفہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ نیک اعمال کے ذریعہ سے اللہ کی مغفرت کی طرف سبقت کرو اور ایسی جنت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت اتنی ہے کہ ساتوں آسمان برابر برابر ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیے جائیں جیسا کہ ایک کپڑا دوسرے کے برابر جوڑ دیا جاتا ہے۔ اور اسی طرح ساتوں زمینیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دی جائیں، تو جنت کی وسعت ان کے برابر ہوگی۔ حضرت ابنِ عباس? سے بھی یہی نقل کیا گیا کہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک دوسرے کے برابر جوڑ دی جائیں تو جنت کی چوڑائی ان کے برابر ہوگی۔
حضرت ابنِ عباس?کے غلام حضرت کریب ؒفرماتے ہیں کہ مجھے حضرت ابنِ عباس? نے تورات کے ایک عالم کے پاس بھیجا اور ان کی کتابوں سے جنت کی وُسعت کا حال دریافت کیا۔ انھوں نے حضرت موسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ السلام کے صحیفے نکالے اور ان کو دیکھ کر بتایا کہ جنت کی چوڑائی اتنی ہے کہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دی 
Flag Counter