Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

25 - 607
کے خزانہ میں جمع کردے) اس کے علاوہ حق تعالیٰ شانہٗ کا ارشاد ہے: { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْن ط}اور یہ اونٹ جب مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے تو کیوں نہ اس کو اپنے لیے مخصوص کرکے محفوظ کرلوں اور آگے بھیج دوں۔
ایک اور حدیث میں آیا ہے حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک جانورکا گوشت حضورِاَقدسﷺکی خدمت میں پیش کیا گیا۔ حضورﷺنے خود اس کو پسند نہیں کیا، مگر دوسروں کو کھانے سے منع بھی نہیں کیا۔ میں نے عرض کیا کہ اس کو فقیروں کو دے دوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: ایسی چیزیں ان کو مت دو جس کو خود کھانا پسند نہیں کرتی ہو۔
ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابنِ عمر? شَکر خرید کر غربا پر تقسیم کردیتے۔ حضرت کے خادم نے عرض کیا کہ اگر شَکر کی بجائے کھانا دیا جایا کرے تو غربا کو اس سے زیادہ نفع ہو۔ فرمایا: صحیح ہے، میرا بھی یہی خیال ہے، لیکن حق تعالیٰ شا نہٗ کا ارشاد ہے: { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَط} اور مجھے شکر (میٹھا) زیادہ مرغوب ہے۔ (دُرِّمنثور) 
یہ حضرات کسی چیز کو افضل سمجھتے ہوئے بھی حق تعالیٰ شا نہٗ اور اس کے پاک رسولﷺ کے ظاہر الفاظ پر عمل کرنے کی اکثر کوشش کیا کرتے تھے۔ اس کی بہت سی مثالیں احادیث میں موجود ہیں۔ یہ محبت کی انتہا ہے کہ محبوب کی زبان سے نکلی ہوئی بات پر عمل کرنا ہے چاہے افضل دوسری چیز ہو۔
۱۲۔ وَسَارِعُوْآ اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُط اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَo الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَالضَّرَّآئِ وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاِسط وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ o ( آل عمران: ع ۱۴)


اور دوڑو اس بخشش کی طرف جو تمہارے ربّ کی طرف سے ہے، اور دوڑو اس جنت کی طرف جس کا پھیلائو سارے آسمان اور زمین ہیں، جو تیار کی گئی ہے ایسے متقی لوگوں کے لیے۔ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں فراخی میں بھی اور تنگی میں بھی، اور غصہ کو 
ضبط کرنے والے اور لوگوں کی خطائوں کو معاف کرنے والے ہیں، اور اللہ  محبوب رکھتے ہیں احسان کرنے والوں کو۔ 
فائدہ: علما نے لکھا ہے کہ بعض لوگوں نے بنی اسرائیل کی اس بات پر رشک کیا تھا کہ جب کوئی شخص ان میں سے گناہ کرتا تو اس کے دروازہ پر وہ گناہ لکھا ہوا ہوتا اور اس کا کفارہ بھی کہ فلاں کام اس گناہ کے کفارہ میں کیا جائے، مثلاً: ناک کاٹ دی جائے، کان کاٹ دیا جائے وغیرہ وغیرہ۔ ان حضرات کو اس پر رشک تھا کہ کفارہ ادا کرنے سے اس گناہ کے زائل ہو جانے کا یقین تھا، اور گناہ کی اہمیت ان حضرات کی نگاہ میں اتنی سخت تھی کہ اس قسم کی سزائوں کو بھی اس کے مقابلہ میں ہلکا اور قابلِ رشک سمجھتے تھے۔ ان حضرات کے جو واقعات حدیث کی کتابوں میں آتے ہیں وہ واقعی ایسے ہی ہیں کہ بشریت سے 
Flag Counter